اسلام آباد چیف جسٹس عمرعطابندیال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدالتیں حقائق کے حوالے سے سوال اٹھاتی ہیں ، ہمارے ریگولٹری فریم ورک کو شفاف ہونا چاہیے ، تجارتی سرگرمیاں بڑھانے سے ہی معیشت مضبوط ہوگی۔ ججز آسانی سے مارکیٹ میں میسر نہیں بڑی محنت سے امتحانات سے گزرنا پڑتا ہے
۔ کئی امتحانات دینا پڑتے ہیں ، قانون کی بار بار تشریح کی وجہ سے کئی تنازعات جنم لیتے ہیں، سپریم کورٹ میں صرف قانون کی عملدرآری کی بات ہوتی ہے ۔ سروس کے معاملات کے حل کیلئے سروس ٹربیونل بنے ہوئے ہیں ۔ ماہرین کو قانون کی تشریح کے ذریعے تنازعات کو ختم کرنا چاہیے ۔قانون کا سوال ہو یا عوامی نوعیت کے معاملات کو سپریم کورٹ دیکھتی ہے ۔
میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ماہر نہیں ہوں، ملک میں کاروبار کی ترقی کیلئے اس تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے،یک قانون کی دو تشریحیں مسائل پیدا کرتی ہیں، ٹریبونل کے نہ بننے سے عدالتوں پر بوجھ میں اضافہ ہوتا ہے،جو بھی ریگولیٹر ہے اس کو ایک ٹریبونل بنانا چاہیے،سروس کے معاملات پر سروس ٹریبونل بنے ہوئے ہیں،قانون کا سوال ہو یا پھر عوامی اہمیت کے معاملات کو دیکھتے ہیں،مختلف صنعتیں بجلی اور گیس میں سبسڈی مانگ رہی ہیں،وسائل کی تقسیم کیلئے آرٹیکل 25موجود ہے، بہتر معیشت کیلئے ٹیکس نظام کو بہتر کرنا ضروری ہے