اسلام آباد۔وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات شیری رحمان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی آئین کے مطابق آئندہ عام انتخابات چاہتی ہے۔
اس وقت بعض حلقوں میں نگران حکومت کے حوالے سے قیاس آرائیوں کی جارہی ہیں ، نگران وزیرا عظم کے حوالے سے چلائی جانے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔ جب اس حوالے سے مشاورت کا عمل شروع ہوگا تو یقینا کسی ایک نام پر اتفاق ہوگا اور پوری قوم کو اس حوالے سے آگاہ کیا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کو ترجمان پیپلز پارٹی فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شیری رحمان نے کہا کہ الیکشن میں غیرجانبداری ہوتی ہے، نگران وزیراعظم کے حوالہ سے چلائی جانے والی خبریں بے بنیاد اور جھوٹی ہیں، پیپلز پارٹی آئین اور دستور کے مطابق ملک میں آئندہ عام انتخابات چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عام انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہئے، ہم نے اپنے منشور کے مطابق خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے کام جاری رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم کے حوالہ سے میں خود اور فیصل کریم کنڈی رات دیر تک صحافیوں کے رابطہ کرنے پر جواب دیتے رہے ہیں، بے بنیاد اور جھوٹی خبریں جاری کرنے سے گریز کیا جائے ، پیپلز پارٹی نے اس وقت تک کسی بھی جماعت کے ساتھ اس حوالہ سے مشاورت کا عمل شروع نہیں کیا اور نہ ہی کوئی نام فائنل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی کی جانب سے ایک ہی مطالبہ کیا گیا ہے کہ انتخابات اپنی مقررہ مدت پر دستور اور جمہوری روایات کے مطابق منعقد کرائے جائیں، اسی سے جمہوریت میں آئندہ کیلئے بہتری آئے گی۔
پیپلز پارٹی کے قائد آصف زرداری ہوں یا بلاول بھٹو انہوں نے ہمیشہ یہی کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات 60 یا 90 دن کے اندر اندر دستور اور آئین کے مطابق منعقد کئے جانے چاہئیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے جو بھی ضوابط ہیں ان کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام جماعتوں کو آئندہ انتخابات میں یکساں مواقع فراہم ہونے چاہئیں۔ الیکشن شفاف اور غیرجانبدار ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تک کسی نام پر کوئی اتفاق نہیں ہوا لیکن جب اس حوالے سے مشاورت کا عمل شروع ہوگا تو یقینا کسی ایک نام پر اتفاق ہوگا اور یہ پوری قوم کو بتا دیں گے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے حالیہ سیلابوں سے متاثرہ خاندانوں کو آباد کرکے انہیں بحالی کی طرف لانے کا جو وعدہ کیا تھا اس پر عملدرآمد کا آغاز ہوچکا ہے، بے گھر ہونے والوں کو نہ صرف بحال کیا جا رہا ہے بلکہ انہیں مالکانہ حقوق دیئے جا رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی شہید ذوالفقار علی بھٹو کے وژن کے مطابق بے زمین لوگوں کو زمینوں کی ملکیت کے کاغذات پہنچانے میں مصروف ہے۔ ہم اس سے بڑھ کر اب ایک اور قدم آگے جا رہے کہ جب ناگہانی حالات کا شکار ہوجائیں تو ایسے میں لوگوں کیلئے بہترین اور خدمت کے مواقع تلاش کئے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پانچ ہزار لوگوں کو کاغذات کی فراہمی کی جارہی ہے، پچاس ہزار افراد کو ملکیتی کاغذات دینے کی منظوری دی گئی ہے، ہم نے 20 لاکھ لوگوں کو زمینوں کی ملکیت دینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلہ میں حالیہ سیلاب میں تباہی کم ہوئی ہے، پچھلے سال آنے والے سیلاب سے تباہی بہت زیادہ تھی جس سے نمٹنا حکومت کیلئے بھی ایک بہت بڑا چیلنج تھا۔ چترال، اپر دیر اور لوئر دیر میں نقصان کے حوالہ سے خبریں سنی گئی ہیں۔ ان علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا میں 35 گھروں کی تباہی ہوئی ہے، 2015 لوگ زخمی ہوئے ہیں، 244 مال مویشیوں کو نقصان پہنچا ہے، پنجاب میں 65، اسلام آباد میں 11، سندھ میں 10، بلوچستان میں 6، جموں و کشمیر میں 5 جبکہ گلگت بلتستان میں سیلاب سے ایک شخص جاں بحق ہوا۔ اسی طرح سکردو کے راستے میں لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی ہے اور اس حوالہ سے اعدادوشمار روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں شہری لینڈ سلائیڈنگ والے علاقوں میں سفر سے گریز کریں، شہروں کے قریب رہیں تاکہ کسی بھی ناگہانی صورت میں فوری مدد فراہم کی جاسکے۔
اپر چترال کیلئے 150 ٹینٹ جبکہ اسی طرح لوئر چترال کو بھی اتنے ہی ٹینٹ دیئے گئے ہیں، اس سلسلہ میں ایمرجنسی نفاذ کے تحت سیلاب سے متاثرہ علاقوں کیلئے 20 ملین کے فوری فنڈ جاری کئے گئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو نقل مکانی بھی کرنا پڑی ہے، سیلاب میں لوگوں کو احتیاطی تدابیر سے متعلق بار بار بتایا جا رہا ہے جس پر عمل کرنا چاہئے۔ فیصل کریم کنڈی نے اس موقع پر کہا کہ گزشتہ سال سیلابی صورتحال کا مقدمہ بلاول بھٹو کی قیادت میں وزارت خارجہ نے عالمی سطح پر جس طرح سے لڑا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خود پاکستان کا دورہ کرنا پڑا۔
پیپلز پارٹی نے جس طرح سندھ میں لوگوں کو مالکانہ حقوق دیئے اگر پنجاب سمیت دوسرے صوبوں میں ہماری حکومت ہوتی تو ہم وہاں سیلاب سے متاثر ہونے والوں کے حق کیلئے لڑتے تاہم اب ہم الیکشن میں جارہے ہیں اور امید کریں گے کہ لوگ ہمیں خدمت کا موقع دیں گے اور ہم دوسرے صوبوں کا کیس سندھ سے بھی زیادہ بڑھ کر لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ایک حکومت تھی جس نے لوگوں سے وعدے کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر دیں گے لیکن یہ وعدے کسی نے پورے ہوتے ہوئے نہیں دیکھے البتہ سندھ حکومت نے اس حوالہ سے لوگوں کو نوکریاں اور گھر دینے کے وعدے وفا کرنے کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ محرم کا مہینہ ہے ہم ملک سمیت پوری دنیا میں امن کا پیغام پھیلانا چاہتے ہیں، تمام مکتبہ فکر کے علما سے درخواست کی ہے، سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں سے بھی کہا ہے اور یہ گزارش ہم صحافیوں سے بھی کرتے ہیں کہ وہ اس مقدس مہینے میں امن و امان کے پیغام کو اولیت دیں۔ ہم فورسز کے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں کہ وہ امن و امان اور سرحدوں کی حفاظت کیلئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں اور کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرتے ۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ میں بھی یہ گزارش کروں گا کہ نگراں وزیراعظم یا کسی نگراں سیٹ اپ کے حوالہ سے تصدیق کرنے کے بعد خبریں چلائی جائیں، بے بنیاد خبریں چلانے سے ساکھ متاثر ہوتی ہے، گزشتہ دنوں دبئی میں ہونے والی ملاقات سے متعلق قیاس آرائیاں کی گئیں ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز اس طرح کی خبریں چلائی گئیں کہ دبئی میں دوبارہ سیاسی بیٹھک ہو رہی ہے اور اس میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ ساتھ نگران وزیراعظم کا نام دیا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں ہم نے اسی وقت تردید کی اور بڑا واضح کیا کہ پی پی پی کی کسی پارٹی سے اس ضمن میں ابھی بات چیت نہیں ہوئی اور نہ ہی نگران وزیر اعظم کا نام پیپلز پارٹی کے پاس آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے پاس یہ حق ہے کہ وہ اپنے نام دیں اور پھر اس پر تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت بیٹھے گی غوروفکر کے بعد اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔
نگران وزیراعظم کیلئے ایک طریقہ کار ہے نام پیش کئے جاتے ہیں پھر شارٹ لسٹ کیا جاتا ہے، اس کے بعد اپوزیشن لیڈر کے پاس جائیں گے، ان سے مشاورت کے بعد کسی نام پر اتفاق رائے ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑا واضح طور پر کہا ہے کہ الیکشن 60 یا 90 دن کے اندر ہونے چاہئیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے حوالہ سے پی پی پی کے بھی بعض تحفظات ہیں اور وزیراعلیٰ سندھ بھی اس سلسلہ میں خط لکھ چکے ہیں۔
ہم یہ چاہتے ہیں کہ الیکشن میں مردم شماری کے باعث کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔ پیپلز پارٹی الیکشن کیلئے ہر طرح سے تیار ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ جلد از جلد الیکشن ہو۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام وزارت سے متعلق میں بتانا چاہتا ہوں کہ ماضی میں وہاں ہونے والی ناانصافیوں کے خاتمے کیلئے ہم نے 652 لوگوں کی ترقیاں کیں جن میں چھوٹے گریڈ کے لوگ شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے حوالہ سے ترامیم ہو رہی ہیں جو ضروری ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی، خورشید شاہ اور نوید قمر پر مشتمل پیپلز پارٹی کی کمیٹی نے الیکشن اصلاحات کے حوالہ سے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے ملکی صورتحال کے متعلق کہا ہے کہ بہتر معیشت کیلئے ہم ایک چارٹر آف اکنامک کریں گے تاکہ ملک میں بہتری آسکے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومت نے کشکول توڑنے کے بیانیئے بہت دیئے مگر معیشت کا ستیاناس کرکے ملک کی آج کی صورتحال تحفہ میں دے کر گئے۔