لبنان :کرنل قذافی کے بیٹے کی بھوک ہڑتال ، طبیعت بگڑ گئی

0

طرابلس: لیبیا کے مقتول رہ نما معمر قذافی کے لبنان میں گرفتار بیٹے ہنیبل قذافی کی بھوک ہڑتال کےبعد ان کے وکیل نے کہاہے کہ ان کے موکل بھوک ہڑتال کے بعد طبیعت بگڑ گئی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وکیل پال رومانوس نے وضاحت کی کہ ان کے موکل کو سردرد، پٹھوں میں تکلیف اور حرکت میں دشواری کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ ہنیبل قذافی کو آٹھ سال قبل لبنان کی ایک عدالت نے ایک لبنانی صحافی اور ایک عالم دین کے طرابلس میں مبینہ اغوا اور ان کی گم شدگی میں ملوث ہونے کے الزام میں سزا سنائی تھی۔ دوسری طرف ہنیبل قذافی اس الزام کو مسترد کرتے آئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک ایسا واقعہ جو ان کی پیدائش سے بھی پہلے ہوا، وہ اس میں کیسے ملوث ہوسکتےہیں؟لیبیا کے رہ نما معمر قذافی کے بیٹے ھانیبل قذافی نے لبنانی عدلیہ کی جانب سے سنائی گئی 8 سال تک مسلسل قید اور دوران حراست ناروا سلوک کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔لبنانی عدلیہ نے معمر قذافی کے بیٹے پر امام موسی الصدر اور ان کے دو ساتھیوں شیخ محمد یعقوب اور صحافی عباس بدر الدین کی گم شدگی میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے جو 1978 میں لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے لاپتہ ہو گئے تھے۔ وہ لیبیا میں کرنل قذافی کی دعوت پر طرابلس آئے جس کے بعد لاپتا ہوگئے تھے۔

سنہ 2015 سے اپنی مسلسل نظربندی کے خلاف احتجاج بہ طور احتجاج ہانیبل قذافی نے ہفتے کے روز حراستی مرکز میں بھوک ہڑتال روع کی۔ انہوں نے اپنی قید کو من مانی اور سیاسی گرفتاری قرار دیا اور کیس کو حل کرنے میں تاخیر کی مذمت کی۔ ہانیبل قذافی کا کہنا ہے کہ ان پر سنہ 1978 میں دارالحکومت طرابلس میں مسٹر موسی الصدر کے اغوا میں ملوث ہونے کا الزام سراسر نا انصافی ہے۔ہانیبل قذافی نے اپنے مکل پال رومانوس کے میڈیا آفس سے جاری کردہ ایک بیان میں کہاکہ بغیر کسی جرم کے میرے ساتھ ظلم کا برتا کرنے اور انسانی حقوق کے علم برداروں کی طرف سے اس پر خاموشی اختیار کرنے اور میرے آئینی اور قانونی حقوق کو نظرانداز کرنے کے بعد میرے پاس بھوک ہڑتال کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ میں اپنے ساتھ ظالمانہ برتا کے تمام نتائج کی ذمہ داری اس میں ملوث افراد پر عاید کرتا ہوں۔

اب وقت آگیا ہے کہ قانون کو سیاست دانوں کے ہاتھوں سے آزاد کرایا جائے۔معمر قذافی کے صاحبزادے نے لبنان کی جیلوں سے اپنی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہمیرے خلاف مسلسل ظلم اور ناانصافی کے پیش نظر دس سال سے زائد عرصہ جیل میں گذارنے کے بعد مجھے رہا کرنے کا وقت آگیا ہے۔ میرے خلاف ان الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا جو میں نے نہیں کیے۔ یہ انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک سیاسی قیدی کو انصاف فراہم کرنے کے بجائے اس پر ظلم کیا جائے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.