اسلام آباد ہائیکورٹ کا جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف تحقیقات کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ کا جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف تحقیقات کا حکم

0

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جھوٹے مقدمات میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے معاملے کی تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی ہدایت کردی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے محمد وقاص کی مقدمہ اخراج کی درخواست پر سماعت کی، جس میں آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی، ڈائریکٹر ایف آئی اے شہزاد بخاری اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران عدالت کے علم میں یہ بات آئی کہ لاہور اور بہاولپور سے کم سن بچیوں اور ان کی والدہ کے اغوا کے بعد اسی خاندان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کیے گئے تھے۔

ایک ٹریلین ڈالر کے پے پیکیج کی منظوری نہ ہوئی تو ٹیسلا چھوڑ دوں گا، ایلون مسک کی دھمکی

جسٹس محسن اختر کیانی نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن کو حکم دیا کہ وہ بچیوں کی والدہ کا بیان قلمبند کرکے رپورٹ عدالت میں جمع کروائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ معاملہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب کو بھیجا جائے تاکہ وہ اس سنگین واقعے کی خود نگرانی کریں۔

عدالت نے ڈائریکٹر کرائمز ایف آئی اے کو ہدایت دی کہ وہ پولیس اہلکاروں کے اغوا میں ملوث ہونے کے شبہ پر جے آئی ٹی تشکیل دیں۔ جسٹس کیانی نے ریمارکس دیے کہ ویڈیو میں واضح طور پر بچیوں اور ان کی والدہ کے اغوا کا منظر موجود ہے، اور یہ کیس پولیس کے خلاف سنگین الزامات کا متقاضی ہے۔

آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی جا چکی ہے اور تھانہ کھنہ میں گاڑی چوری کا مقدمہ درج ہے۔ عدالت نے ہدایت دی کہ متاثرہ خاتون کا انٹرویو لیا جائے اور رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب کو ارسال کی جائے۔

جسٹس کیانی نے واضح کیا کہ چونکہ الزام پولیس پر ہے، اس لیے اب تفتیش ایف آئی اے کرے گی، اور پنجاب و اسلام آباد پولیس کو اس عمل سے الگ رکھا جائے گا۔

درخواست گزار کے وکیل لطیف کھوسہ نے آئی جی کے بیان پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس حقیقت چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ پولیس نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا اور ایک خاتون کو اس کی بچیوں سمیت گھر سے اٹھا کر تھانے میں بند کیا۔

عدالت نے ایس ایس پی آپریشنز کے دفتر میں کل دن ایک بجے میٹنگ کی ہدایت دی اور لطیف کھوسہ کی گاڑیاں واپس دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ وہ اس وقت کیس کی پراپرٹی ہیں۔ عدالت نے مزید سماعت نومبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.