پاکستانتازہ ترین

پی ٹی آئی رہنما پارٹی میں سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے پریشان، معاملہ عمران خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ

معروف تجزیہ کارنے اپنے ایک بلاگ میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے فوج اور ملکی مفادات کے خلاف پارٹی کے آفیشل سوشل میڈیا اکاونٹس کے غیر ذمہ دارانہ استعمال کا معاملہ پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کے روبرو لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پارٹی ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں کے پی ہاوس اسلام آباد میں ہونے والی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا اور پارٹی کے آفیشل سوشل میڈیا اکاو¿نٹس سے جارحانہ اور بے ضابطہ مواد پھیلائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ ساتھ ہی اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ جیل میں عمران خان سے پارٹی کے سینئر رہنما ملاقات کریں گے تاکہ انہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز (جس میں ان سے براہ راست تعلق رکھنے والے اکاونٹس بھی شامل ہیں) کا غلط استعمال روکنے کیلئے نگرانی کا طریقہ کار نافذ کرنے پر آمادہ کیا جا سکے۔

پارٹی کے اندرونی ذرائع کہتے ہیں کہ عمران خان کو مشورہ دیا جائے گا کہ وہ پی ٹی آئی کے اہم رہنماو¿ں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دیں جو پارٹی کے آفیشل اکا ؤنٹس بشمول ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اور فیس بک پر پوسٹ کئے جانے سے قبل تمام مواد کی جانچ کرے۔

اس تجویز کا بنیادی مقصد بیرون ملک مقیم افراد کے اثر و رسوخ کو روکنا ہے جو مبینہ طور پر یہ اکاو¿نٹس فوج مخالف مہمات اور پوسٹس کیلئے استعمال کرتے ہیں، اس سے ملکی مفادات کو نقصان ہو سکتا ہے۔اگرچہ عمران خان پہلے بھی ان اکاونٹس کا دفاع کرچکے ہیں لیکن پارٹی کے اندر ان اکاو¿نٹس کے استعمال کے حوالے سے بے چینی میں اضافہ ہو رہا ہے، کئی سینئر رہنماوں نے ان اکاؤنٹس کے ذریعے پھیلائے جانے والے مواد پر تحفظات کا اظہار کیا ہے لیکن یہ پہلی بار ہے کہ پارٹی کی سیاسی کمیٹی نے باضابطہ طور پر اس معاملے کو اٹھایا ہے، ماضی میں انفرادی سطح پر پارٹی رہنماوں نے عمران خان پر زور دیا تھا کہ وہ پارٹی کی سوشل میڈیا پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لیں لیکن انہوں نے ان لوگوں کے خلاف کبھی کارروائی نہیں کی جن پر بیرون ملک سے ان پلیٹ فارمز کے غلط استعمال کا الزام ہے۔

پارٹی کے ایک سینئر ذریعے نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے تقریباً تمام سرکردہ رہنماوں بشمول بیرسٹر گوہر، علی امین گنڈا پور، سلمان اکرم راجہ، شبلی فراز، جنید اکبر، روف حسن، عامر ڈوگر، حافظ فرحت اور اسد قیصر نے کے پی کے ہاو¿س اسلام آباد اجلاس میں شرکت کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سخت کنٹرول ضروری ہے، اس معاملے پر بلوچستان میں پیش آنے والے دہشتگردی کے واقعے سے قبل غور کیا گیا تھا۔

اس واقعے کو پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے ہوا دی تھی، پارٹی کے کچھ مصدقہ اکاونٹس کے حوالے سے الزام ہے کہ ان کے ذریعے ٹرین ہائی جیکنگ میں ملوث عسکریت پسندوں کے بیانات سے ہم آہنگ پراپیگنڈا شیئر کیا گیا، پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کا پارٹی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کوئی کنٹرول نہیں، یہ اکاو¿نٹس بیرون ملک سے چلائے جا رہے ہیں۔
پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ اور سیکرٹری اطلاعات وقاص اکرم شیخ کا بھی پوسٹ کئے جانے والے مواد پر کوئی اثر رسوخ نہیں، متنازع بیانیہ پھیلانے کا عمل روکنے کیلئے پی ٹی آئی کے امریکا چیپٹر سے بات چیت کا معاملہ بھی ماضی میں نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔

پارٹی رہنماوں کو یہ شکایت بھی ہے کہ پارٹی کے آفیشل اکاونٹس پر ان کے کئی بیانات اور پریس کانفرنسز کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے لیکن بیرون ملک بیٹھے کچھ یوٹیوبرز کی پوسٹس اور بیانات پر توجہ مرکوز رکھی جاتی ہے۔پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اور بیرون ملک بیٹھے (ڈائسپورا) مخصوص گروپس کا دباو¿ ایسا ہے کہ پارٹی رہنما جھوٹے یا مبالغہ آرائی پر مبنی بیانات اور پراپیگنڈے کی تردید سے کتراتے ہیں۔

کئی لوگوں کا خیال ہے کہ صرف عمران خان ہی پارٹی کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو ضابطے میں لا سکتے ہیں تاہم انہیں قائل کرنے کی سابقہ کوششیں ناکام رہی ہیں کیونکہ وہ پی ٹی آئی کے آفیشل سوشل میڈیا اکاونٹس سے پھیلائے گئے مواد کی مسلسل تعریف و تائید کرتے رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button