پیر کو اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سوچا کہ ان کے بھیجے ہوئے مسلح فسادیوں کی جانب سے ریاستی تنصیبات، ایمبولینسوں، ریڈیو سٹیشنوں اور جنگی ہیروز کی یادگاروں پر حملوں سے ان کو سیاسی فائدہ ہوگا، کوئی بھی جمہوری سیاسی جماعت اس طرح کا ردعمل نہیں دیتی جیسا آپ نے ایک معمولی گرفتاری پر دیا۔ پیپلز پارٹی نے دہائیوں تک سختیاں اور صعوبتیں برداشت کیں لیکن کبھی ملکی اداروں پر حملہ نہیں کیا۔ اب یہ دعوہ کر رہے ہیں کہ پاکستان میں آج سے پہلے خواتین کو کبھی قید نہیں کیا گیا لیکن فریال تالپور، مریم نواز اور دیگر کو انہوں نے خود دہشتگردوں کی طرح جیل بھجوایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آپ کی جانب سے نشانا بنانے کے باوجود سیاسی جماعتوں اور سٹیبلشمنٹ نے اپنے وقار کو برقرار رکھا۔ آپ اپنی ناکامیوں کو جمہوری طریقے سے درست کرنے کے بجائے ان تمام لوگوں پر تنقید کرتے ہیں جو اب بھی آپ کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرتے جیسا آپ نے ان کے ساتھ کیا۔ شیری رحمان نے کہا کہ ہم کسی کی تذلیل نہیں چاہتے، لیکن کوئی تمام قوانین سے بالاتر بھی نہیں ہونا چاہیے۔ آپ اب بھی قانون کی حکمرانی نہیں چاہتے۔ آپ ابھی بھی نہیں چاہتے کہ قانون سب پر یکساں طور پر لاگو ہو۔
انہوں نے کہا کہ واضح ہوتا ہے کہ آپ ابھی تک اپنی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھے، آپ کے پیدا کئے بحرانوں سے ملک کو نکالنے میں کئی برس لگیں گے۔ پاکستان آپ کا کرکٹ گراؤنڈ نہیں ہے اور نہ ہی سیاست یا گورننس ٹی ٹوئنٹی گیم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو اب اتحاد اور سیاسی سمت کی ضرورت ہے تاکہ وہ جس معاشی تکلیف کو برداشت کر رہے ہیں اسے کم کیا جا سکے لیکن آپ سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد بھی تعمیر نو یا معاشی اصلاحات کے لیے تیار نہیں ہیں۔
آپ نے تمام بین الاقوامی پروگراموں کو بیچ میں منسوخ کیا اور ریکارڈ قرضے لئے، 70 سال میں تمام حکومتوں نے اتنا قرضہ نہیں لیا جتنا آپ نے اپنے دور میں لیا۔ اپنے متعصبانہ فائدے کے لیے آپ نے پہلے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور پھر آئی ایم ایف کو لکھا کہ نئی حکومت کے ساتھ معاہدے نہ کرو۔ آپکے ذاتی پروپیگنڈہ کے باوجود اتحادی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب معاہدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آپ کے رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سیاسی تفرقہ بازی کا کوئی خاتمہ نہیں ہے جو آپ بو رہے ہیں۔
اپنے رویہ اور سیاست میں کچھ عاجزی پیدا کریں۔ آپ ابھی بھی اپنے سیاسی مقاصد کے لیے لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ ان کو گمراہ کرنا بند کریں اور ان کی مصیبت میں مزید اضافہ مت کریں۔ یہ ملک اور عوام سب سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ براہ کرم ہوش کے ناخن لیں، آپ پاکستان سے زیادہ اہم نہیں ہیں۔