اسلام آباد: ملک کے جید علما، مذہبی رہنماؤں، تاجر برادری اور سول سوسائٹی نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی ہڑتال کی کال کی سخت الفاظ میں تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس قسم کی تفرقہ انگیز کارروائیاں ملک کے مفاد کے خلاف ہیں۔
ایک شکر قندی میں چھپے متعدد فوائد سے واقف ہیں؟
تاجر تنظیموں نے بھی ہڑتال کو معاشی اور سماجی استحکام کے منافی قرار دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں اور منفی بیانیے سے دور رہیں اور امن و امان کو برقرار رکھنے میں حکومت کا ساتھ دیں۔ تجارتی نمائندوں کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے آئینی دائرے میں ہونا چاہیے، ہڑتال اور تعطل کے ذریعے مسائل حل نہیں ہوتے۔
چند علما اور مذہبی شخصیات نے واضح گفته کیا کہ موجودہ حالات میں انتشار پھیلانے کے بجائے اتحاد و یکجہتی کو فروغ دینا ضروری ہے۔ علامہ محمد احمد لدھیانوی اور دیگر مذہبی رہنماؤں نے کہا کہ قومی ترقی کے لیے استحکام اولین ترجیح ہے اور مذہبی معاملات کو ریاست کے خلاف استعمال کرنا قابل مذمت ہے۔
کئی رہنماؤں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کسی بھی احتجاج یا مظاہرے کے دوران املاک کو نقصان پہنچانا، سڑکیں بند کرنا یا مسافروں اور مریضوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون نافذ کرنے والے ادارے تشدد اور انتشار سے نمٹنے کے لیے ایکشن لیں گے۔
سیاستدانوں اور مذہبی شخصیات نے مشترکہ طور پر کہا کہ ٹی ایل پی اور حکومت کے درمیان محاذ آرائی ملکی مفاد کے خلاف ہے اور عوام کو ایسے اقدامات کی حمایت سے گریز کرنا چاہیے۔ رکن صوبائی اسمبلی اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں انتشار پھیلانے والوں کو کسی صورت اجازت نہ دی جائے۔
کئی مذہبی و سماجی رہنماؤں نے بھی کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد احتجاجی سرگرمیاں بے معنی ہو گئی ہیں اور عوام کو وطن و اداروں کے مفاد میں تحمل اور شعوری رویہ اپنانا چاہیے۔ بعض علما نے یہ بھی کہا کہ احتجاج کے نام پر مذہب اور ختم نبوت جیسے جذبات کو ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنا ناقابل برداشت ہے۔
اختتامی طور پر تاجر رہنماؤں، علماء اور سول سوسائٹی نے مل کر عوام سے اپیل کی کہ وہ ملک میں امن و استحکام کے لیے ریاست کے ساتھ تعاون کریں اور ہڑتال یا تشدد کی کالوں کو نظرانداز کریں تاکہ معاشی اور سماجی نقصان سے بچا جا سکے۔