پشاور میں جاری آثار قدیمہ کی کھدائی کے دوران خیبر پختونخوا میں سوات سے ٹیکسلا تک مزید آٹھ تاریخی مقامات دریافت ہوئے ہیں، جن سے اس خطے کی قدیم تہذیب اور ثقافتی تسلسل کے نئے پہلو سامنے آئے ہیں۔
عمران خان کے بھانجے اسپین میں آئرن مین ورلڈ چیمپئن شپ میں شرکت سے محروم
تفصیلات کے مطابق بریکوٹ کے علاقے میں تقریباً بارہ سو سال پرانے ایک چھوٹے مندر کے آثار بھی دریافت ہوئے ہیں، جو اس خطے کی تہذیبی تاریخ کا نایاب ثبوت قرار دیے جا رہے ہیں۔ یہ دریافتیں اطالوی ماہرین نے صوبائی محکمہ آثار قدیمہ کے اشتراک سے کی ہیں اور کھدائی کا عمل باقاعدہ طور پر شروع کر دیا گیا ہے۔
تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ علاقے قدیم ادوار سے لے کر مسلم دور تک آباد رہے ہیں، اور ان مقامات میں غزنوی دور کا ایک قلعہ بھی شامل ہے۔ اطالوی ماہرِ آثار قدیمہ ڈاکٹر لوکا کے مطابق بریکوٹ بازیرہ میں جاری کھدائی کے دوران مندر کے اردگرد دریائے سوات کی سمت ایک وسیع محافظ علاقہ قائم کرنے کے لیے کھدائی کا دائرہ بڑھایا گیا ہے۔
اس منصوبے کے تحت اگلے تین سالوں میں چار سو سے زائد مقامی افراد کو روزگار فراہم کیا جائے گا اور انہیں کھدائی، آثار کی تلاش اور ان کے تحفظ کی تربیت دی جائے گی۔ یہ منصوبہ "خیبر پاتھ” کے نام سے جانا جاتا ہے اور یکم جون 2025 سے شروع ہوا، جس کا مقصد علاقے کی ترقی، پیشہ ورانہ تربیت اور سیاحت کو فروغ دینا ہے۔
واضح رہے کہ اطالوی ماہرین اب تک خیبر پختونخوا میں پچاس سے زائد تاریخی مقامات دریافت کر چکے ہیں، جو پتھر کے زمانے سے لے کر سکندرِ اعظم، بدھ مت، ہندو شاہی، یونانی اور اسلامی ادوار تک انسانی تہذیب کے ارتقا کی کہانی بیان کرتے ہیں۔