بین المذاہب ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ دینا ہو گا،طاہر محمود اشرفی

0

 سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی ایک گھنائونا جرم ہے جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ،مقدس کتابوں، ہستیوں اور شعائر کی بے حرمتی اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے بلکہ شیطانی ایجنڈے کا حصہ ہے،واقعہ سے دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی

،دنیا میں امن کے قیام کے لیے بین المذاہب ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ دینا ہو گا،کوئی مذہب آسمانی کتابوں اور انبیا ءکرام کی توہین کی اجازت نہیں دیتا،مقدس کتابوں قرآن،انجیل ،زبور اور تورات کا احترام ضروری ہے،مقدسات کے تحفظ کا امن جاری رہے گا۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو یہاںوارث روڈ لاہور میں سویڈن،ڈنمارک میں قرآن کریم اور آسمانی کتب کو جلانے کی مہم کے خلاف اور بین المذاہب رواداری کے فروغ اور مکالمہ کے حوالے سے منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ بین الاقوامی قانون ریاستوں کو مذہب کی بنیاد پر نفرت اور تشدد کے لیے جان بوجھ کر اکسانے کی روک تھام اور ممانعت کرنے کا پابند کرتا ہے،مقدس کتابوں، ہستیوں اور شعائر کی بے حرمتی اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے بلکہ سیاسی اور شیطانی ایجنڈے کا حصہ ہے،شیطان کے پیروکاراس واقعہ میں ملوث ہیں،تورات اور انجیل کی بے حرمتی کی اجازت دینے کے فیصلے سے بے حرمتی کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوئی،عالمی قوانین اس کی اجازت نہیں دیتے۔

انہوں نے کہاکہ مذہبی جذبات بھڑکانے اور تشدد پر اکسانے کے یہ رویے دنیا کے امن کے لئے مہلک ہیں،یہ رویے قانونی اور اخلاقی دونوں لحاظ سے ہی شدید قابل نفرت اور قابل مذمت ہیں،آزادی اظہار رائے اور احتجاج کی آڑ میں مذہبی منافرت پر مبنی اشتعال انگیز کارروائیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی،بین الاقوامی قانون مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر نفرت اور امتیازی سلوک کوممنوع قرار دیتا ہے۔نمائندہ خصوصی نے کہاکہ عالمی برادری کو مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی اورمذاہب، عقائد اور ثقافتوں کے درمیان باہمی احترام، رواداری اور ہم آہنگی کو فروغ دینا ہو گا،سویڈش حکام نفرت اور اشتعال انگیزی روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں،اوآئی سی کے پلیٹ فارم سے اس شیطانیت کے تدارک کی مشترکہ حکمت عملی بنانے اور امت مسلمہ کے احساسات کی ترجمانی کرنے کے لیے تاریخی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے،

الہامی کتب تورات، انجیل اور قرآن کریم کی بے حرمتی کی اجازت دینے کے فیصلے کو تبدیل کرنے کی مہم چلائیں گے۔چیئرمین پاکستان علما کونسل نے کہاکہ اس وقت دنیا میں قیام امن کے لیے مذاہب اور تہذیبوں کے درمیان مکالمے کی بڑی ضرورت ہے،مذہبی طبقات میں ڈائیلاگ کا دروازہ کھولنے کے لئے اسلام کا فلسفہ نہایت حقیقت پسندانہ ہے،پر امن معاشرے کی تشکیل کے لئے تضادات کو سمجھنا ضروری ہوتا ہے، اختلافات کو سمجھنے کے بعد ہی دوسرے عقائد اور مذاہب کا احترام جنم لیتا ہے اور اس طرح ہی مختلف مسالک اور مذاہب کے لوگوں کو قریب لایا جا سکتا ہے۔حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اختلافات کو سمجھ کر مذاہب کے مشترکات کو جمع کر کے آگے بڑھا جا سکتا ہے،پرامن معاشرے کی تشکیل کے لیے اسلام کے دیئے ہوئے زریں اصول کی آج دنیا کو ضرورت ہے،اس حوالے سے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی سے رہنمائی لینا ہوگی۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسیحوں اور یہودیوں سے مکالمہ فرمایا اور مدینہ کی ایسی ریاست تشکیل دی جس میں تین مرکزی مذاہب کے لوگ آباد تھے اور وہاں امن و سلامتی اور باہمی احترام غالب تھا۔ برداشت اور احترام کا رویہ اسلام کی تعلیمات کا لازمی جزو ہے۔ اسلام کی کامیابی کی بنیادی وجہ مکالمہ تھا اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پوری زندگی مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کی کوششوں سے عبارت ہے۔

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہاکہ انتہائی افسوس سے کہنا پڑے گا کہ غیر مسلم ممالک میں مسلمانوں کے ساتھ متعصبانہ ناروا سلوک شدت اختیار کرتا جا رہا ہے کیونکہ ڈائیلاگ کے عمل کو چھوڑ کر انتہا پسندانہ اپروچ کے ساتھ پالیسیاں تشکیل دی جا رہی ہیں حالانکہ دنیا کا کوئی بھی مذہب ایسے منفی رویوں کی اجازت نہیں دیتا،عالمی اور علاقائی سطح پر دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مختلف مسالک اور مذاہب کے پیروکاروں کو اپنے معاشروں میں برداشت، محبت، امن اور سلامتی کے ساتھ رہنے کیلئے ایک ہونا ہوگا اور آپس میں ڈائیلاگ کے دروازے کو ہمیشہ کھلا رکھنا ہوگا۔

ڈائیلاگ کا یہ عمل اپنے ارتقائی عمل سے گزر کر انسانیت کو اس شاہراہ تک لے جائے گا جہاں سے محبت، برداشت، تحمل، بردباری اور امن و سلامتی کے دائمی سفر کا آغاز ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان میں تمام اقلیتیں قیام امن کے لیے متحد ہیں،ملک کی ترقی کے لیے اقلیتوں کا کردار شاندار ہے،اقلیتوں کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئندہ ماہ اگست کے پہلے ہفتہ میں تمام مذاہب کے اقابرین یکجہتی اور امن کے فروغ کیلئے اسلام آباد میں اکھٹے ہوں گے۔

اس موقع پر صدر چرچ آف پاکستان بشپ آزاد مارشل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کوتمام بنیادی حقوق حاصل ہیں اور اقلیتیں بغیر کسی خوف کے برادرانہ انداز میں اپنی زندگی گزار رہی ہیں،ملک میں امن اور بھائی چارے کی فضا قائم رکھنے کے لیے اقلیتوں نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسیحی برادری سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے افسوسناک واقعہ کی شدید مذمت کرتی ہے،آزادی اظہار رائے کی آڑ میں اس طرح کے واقعات قابل قبول نہیں،قرآن پاک جلانے والوں کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے

،مسیحی برادری اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ بشپ آزاد مارشل نے مزید کہا کہ دنیا کے تمام مذاہب ایک دوسرے کے عقائد و نظریات کے احترام کا درس دیتے ہیں،ایسے واقعات میں ملوث لوگوں کا کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں،ان واقعات کا مقصد انتشار کی فضا پیدا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ دوسروں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کے واقعات کو روکنے کیلئے موثر بین الاقوامی قانون سازی کی ضرورت ہے،بین المذاہب احترام ، رواداری اور برداشت کے رویوں کو فروغ دینے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے مسیحی برادری ہر وقت تیار ہے،

تمام مذاہب کے رہنمائوں سے بھی اپیل ہے کہ ملک میں مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کریں تا کہ انتشار پھیلانے والے عناصر کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ جب مختلف مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کو قریب سے دیکھتے ہیں تو ان کی باہمی غلط فہمیاں دور ہوتی ہیں اور ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے لئے نرم گوشہ پیدا ہوتا ہے۔تمام مذاہب کے شرکا ءنے قرآن کریم،تورات،زبور اور انجیل کی کتابیں ہاتھوں میں اٹھا کر دنیا کو امن،سلامتی اور بھائی چارے کا پیغام دیا۔اس موقع پر بشپ آف فیصل آباد،بشپ آف سیالکوٹ ،مولانا زبیر احمد اور دیگر مذہبی رہنما بھی موجود تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.