واشنگٹن بحراوقیانوس میں ٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے کیلئے جانے والے سیاحوں کی لاپتہ آبدوز ٹائٹن کا ملبہ ملنے کے بعد آبدوز کی مالک کمپنی اوشین گیٹ نے اس میں سوار دو پاکستانیوں سمیت پانچوں افراد کی موت کی تصدیق کردی ہے۔
ٹائمز کے مطابق ٹائٹن آبدوز کمپنی نے مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔ آبدوز کمپنی اوشن گیٹ نے مسافروں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اوشن گیٹ کی جانب سے کہا گیا کہ لاپتا ہونے والی ٹاٹئن آبدوز کے تمام مسافر ہلاک ہوچکے ہیں۔
کمپنی اوشین گیٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’”اب ہمیں یقین ہے کہ ہم ہمارے سی ای او اسٹاکٹن رش، شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد، ہیمش ہارڈنگ اور پال ہنری نارجیولیٹ کو کھو چکے ہیں۔’’
کمپنی کا کہنا ہے کہ ’’یہ ہمارے ملازمین کے لیے انتہائی افسوسناک وقت ہے جو اس نقصان پر افسردہ اور غمزدہ ہیں۔ ہم احترام کے ساتھ دعا گو ہیں کہ اس انتہائی تکلیف دہ وقت میں ان خاندانوں کی رازداری کا احترام کیا جائے۔”
خیال رہے کہ پانچوں افراد کی موت کی تصدیق سے کچھ دیر قبل ہی سمندر کی تہہ میں ملبہ ملنے کی خبر سامنے آئی تھی جس کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ یہ لاپتہ ہونے والی آبدوز ٹائٹن کا ہی ہے۔عالمی میڈیا کے مطابق سرچ آپریشن میں شامل ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ ملنے والا ملبہ آبدوز کے لینڈنگ فریم اور پچھلے کور پر مشتمل ہے، ملبہ ملنا نشاندہی کرتا ہے کہ آبدوز دھماکے سے تباہ ہوئی۔
لاپتہ ہونے والی آبدوز میں دو پاکستانیوں سمیت پانچ مسافر سیاح سوار تھے، امریکی کوسٹ گارڈ کے تخمینے کے مطابق ٹائٹن آبدوز میں سوار پانچوں مسافروں کو دستیاب آکسیجن کی سپلائی پاکستانی وقت کے مطابق 22 جون کی سہ پہر 4 بج کر 18 منٹ پر ختم ہو چکی ہو گی۔
ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کیلئے جانے والی بدقسمت آبدوز ٹائٹن کی مالک کمپنی اوشین گیٹ نے باضابطہ بیان جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ ’افسوس کہ ہم پانچوں افراد کو ہمیشہ کیلئے کھو چکے ہیں۔‘جو کہ اب اس دنیا میں نہیں رہے ۔کمپنی کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’یہ تمام لوگ سچے ایکسپلورر تھے جنہوں نے مہم جوئی کا ایک الگ جذبہ دکھایا۔ اس المناک وقت میں ہمارے دل ان پانچوں روحوں اور ان کے خاندان کے ہر فرد کے ساتھ ہیں۔ ہمیں جانی نقصان کا غم ہے۔‘
آبدوز کا 8 دن کے سفر کا کرایہ ڈھائی لاکھ ڈالر ہوتا ہے
برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آبدوز کا 8 دن کے سفرکا کرایہ ڈھائی لاکھ ڈالر ہوتا ہے جس میں بیٹھ کر بحر اوقیانوس کی تہہ میں 3800 میٹر کی گہرائی میں اتر کر ٹائی ٹینک جہاز کا ملبہ دیکھا جاتا ہے، آبدوز میں چار دن کی ایمرجنسی آکسیجن سپلائی موجود ہوتی ہے، یہ آبدوز 13100 فٹ کی گہرائی تک جاسکتی ہے۔
یو ایس کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ ان کی نیک خواہشات پانچوں افراد کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں اور ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ یہ سمجھ سکیں کہ آبدوز کے ساتھ کیا ہوا ہوگا اور کس طرح ہم اس سرچ آپریشن کو منطقی انجام تک بہترین طریقے سے پہنچا سکتے ہیں۔
زرائع کے مطابق جو ملبہ دریافت ہوا اس میں ٹائٹن کا لینڈنگ فریم اور پچھلا حصہ شامل ہے۔ فی الحال یہ تفصیل سامنے نہیں آئی کہ ملبے کو نکالنے کیلئے آپریشن کس نوعیت کا ہوگا اور پانچوں افراد کی لاشیں مل سکیں گی بھی کہ نہیں۔امریکی کوسٹ گارڈ نے بھی آبدوز میں موجود مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ۔ امریکی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ ٹائی ٹینک کے ملبے کے قریب آبدوز کا ملبہ ملا ہے، ماہرین اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔
شہزادہ داؤد پاکستان کی ایک نجی کمپنی کے نائب چیئرمین ہیں، نجی کمپنی کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر واقعے کی تصدیق کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہےکہ شہزادہ داؤد اور اُن کے بیٹے سلیمان نے بحر اوقیانوس میں ٹائی ٹینک کی باقیات کو دیکھنے کے لیے سفر کا آغاز کیا تھا، فی الحال آبدوز سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے، ان کی تلاش کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وسیع عمل کے لحاظ سے ملبے کے مقام کی تحقیقات جاری رکھیں گے، یہ کیسے، کیوں اور کب ہوا اس کے بارے میں بہت سارے سوالات ہیں۔ یہ وہ سوالات ہیں جو ہم اب جمع کریں گے جبکہ واقعے کی تحقیقات کیلئے حکومتیں آپس میں بات چیت کریں گی۔
امریکی کوسٹ گارڈ کے ایڈمرل ماگر نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ بتانا قبل از وقت ہے کہ آبدوز دھماکے سے کس وقت تباہ ہوئی۔انہوں نے کہا کہ امریکی کوسٹ گارڈ نے آواز کی کھوج لگانے والے آلات 72 گھنٹے تک پانی میں رکھے انہیں کسی بھی تباہ کن واقعات کا پتہ نہیں چلا۔
ٹائٹن کا ملبے کس مقام پر ملا؟
خیال کیا جاتا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی آبدوز غرقاب بحری جہاز ٹائی ٹینک کے ملبے سے 1600 فٹ (487 میٹر) دور ہے۔ یہ ایک ایسے علاقے میں ہے جہاں ٹائٹینک کا کوئی ملبہ پہلے سے موجود نہیں ہے۔زیرِ سمندر ملبہ ملنے کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد ریسکیو ماہر ڈیوڈ مرنز نے کہا تھا کہ یہ ملبہ لینڈنگ فریم کا ہے اور یہ لینڈنگ فریم آبدوز کے پچھلے حصے پر لگی تھی، آبدوز کا خول جس میں مسافر موجود تھے وہ نہیں ملا، یہ ملبہ تصدیق کرتا ہے کہ آبدوز کے ساتھ کچھ بُرا ہو چکا ہے۔
خیال رہے کہ 1912 میں تباہ ہونے والے مسافر بردار بحری جہاز ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے جانے والی آبدوز ٹائٹن 18 جون کو بحر اوقیانوس میں لاپتہ ہوئی گئی تھی۔لاپتہ ہونے والی آبدوز میں 2 پاکستانیوں سمیت 5 مسافر سوار تھے اور امریکی کوسٹ گارڈ کے تخمینے کے مطابق ٹائٹن آبدوز میں سوار 5 مسافروں کو دستیاب آکسیجن کی سپلائی پاکستانی وقت کے مطابق 22 جون کی سہ پہر 4 بج کر 18 منٹ پر ختم ہو چکی ہو گی۔