امریکہ اور اسرائیل ایران میں فسادات کے باعث ہیں،ایران سپریم لیڈر
(ویب رپورٹر)پولیس حراست میں خاتون ہلاکت کے بعد سے ایران میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔
مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد عوامی سطح پر پہلی بار 83 سالہ رہنما کا ردعمل سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے پولیس پر زور دیا ہے کہ وہ ’مجرموں کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس پر حملے کر رہے ہیں وہ لوگوں کو مجرموں، بدمعاشوں اور چوروں کے مقابلے میں تنہا کر رہے ہیں۔‘
خیال رہے 16 ستمبر کو پولیس حراست میں خاتون مہسا امینی کی ہلاکت سے شروع ہونے والا احتجاج کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پرتشدد واقعات میں اب تک درجنوں کی تعداد میں اموات ہو چکی ہیں جن میں سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
پیر کو ایران کے دارالحکومت تہران کی ایک یونیورسٹی میں طلبہ کی پولیس اہلکاروں کے ساتھ شدید جھڑپیں ہوئی تھیں اور اس دوران متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایران کے سرکاری میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ تہران کی شریف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں احتجاج کرنے والے سینکڑوں طلبہ پر سکیورٹی اہلکاروں نے آنسو گیس اور پیلٹ گنز کا استعمال کیا۔
پولیس کی جانب سے پے در پے مظاہرین پر تشدد کے واقعات پر انسانی حقوق کی تنطیمیں تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔