پاکستانتازہ ترین

اپنی پارٹی کی حکومت والی تمام اسمبلیوں سے دستبرداری کا اعلان کرتا ہوں: عمران خان

ویب رپورٹر:(مزمل ملک),عمران خان نے اپنی پارٹی کی حکومت والی تمام اسمبلیوں سے دستبرداری کا اعلان کیا تاہم اسمبلیاں تحلیل کرنے کی کوئی تاریخ نہیں دی اور کہا کہ وہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اپنے وزرائے اعلیٰ اور پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی سے مشاورت کریں گے۔اس کے بعد سے عمران خان اپنی پارٹی اور اتحاد کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ انھوں نے پنجاب اور خیبرپختونخوا دونوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔ ان ملاقاتوں کے بعد عمران کا دعویٰ ہے کہ ’سب نے متفقہ طور پر انھیں اسمبلی تحلیل کرنے کا حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے۔‘اگر حکمران اتحاد نے جلد از جلد پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان نہ کیا تو ’صوبائی حکومتیں کسی بھی وقت تحلیل ہو سکتی ہیں۔‘

پاکستان میں اگلے عام انتخابات اکتوبر 2023 میں ہونے ہیں لیکن عمران خان جنھیں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا، اس سے قبل انتخابات کرانے کے مطالبے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں موجودہ حکومت کے اقتدار میں رہنے کی کوئی اخلاقی بنیاد نہیں۔تاہم عمران خان کے مخالفین ان کے مطالبے کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں۔ حکمران جماعتیں بار بار یہ بات دہرا رہی ہیں کہ جب تک عمران خان کا رویہ اور بات کرنے کا انداز درست نہیں ہوگا ان کے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دی جائے گی۔ شہباز شریف حکومت نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ عمران خان اور ان کی جماعت تحریک انصاف کے ساتھ پیشگی شرائط کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کی جائے گی۔اس کے بعد عمران کے رویے میں نرمی کے آثار گزشتہ ہفتے سے ہی آنے لگے۔ اس سے پہلے وہ اپنے مطالبے پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نظر نہیں آتے تھے، مخالفین سے کسی قسم کی بات چیت کے موڈ میں بھی نہیں تھے۔

ایک انٹرویو میں عمران نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ اس حکومت کو جواب دینے کے لیے صرف چند دن دیں گے، وہ ہر قیمت پر مارچ سے پہلے الیکشن کروانا چاہتے ہیں۔مخالفین کے مطابق لانگ مارچ کی ناکامی عمران خان کو صاف نظر آرہی تھی جس کے بعد انھوں نے صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی دھمکیاں دے دی۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ عمران خان نے مینڈیٹ کی توہین کی تمام حدیں پار کر دی ہیں۔رانا ثنا اللہ نے یہ بھی کہا کہ پی ڈی ایم حکومت آئینی نظام کے مطابق کام جاری رکھے گی اور جو بھی صورتحال سامنے ہے اس کا سیاسی حل نکالے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئینی دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے ’ہم اگلے انتخابات کو جتنی دیر ہو سکے ملتوی کریں گے۔ ہم نہیں چاہیں گے کہ ہمارا اتحاد صرف دو صوبوں کے انتخابات میں شامل ہو۔‘

ثنا اللہ کے بیان کا مطلب ہے کہ عمران خان کی پارٹی کا کوئی بھی مطالبہ پورا نہیں ہوگا۔ اگر اسمبلی تحلیل ہو گئی تو دونوں صوبوں میں حکومت ان کی ہو گی۔

پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی اپنے استعفے جمع کرا چکے ہیں مگر قانونی کارروائی مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ان کی منظوری زیر التوا ہے۔ استعفوں کی منظوری ہر رکن کو ذاتی طور پر سپیکر کے پاس جا کر تصدیق کرنی ہوتی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button