چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی صدارت میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں جبری گمشدگیوں اور کمرشل مقدمات پر مؤثر ردعمل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا 56واں اجلاس ہوا جس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز اور وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین نے شرکت کی۔
قومی استحکام کو نقصان پہنچانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے مکمل تیار ہیں: فیلڈ مارشل
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر مؤثر ادارہ جاتی ردعمل اور گرفتار ملزم کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرنے کے معاملے پر نیا میکنزم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دیگر اہم فیصلوں میں کمرشل مقدمات کے جلد فیصلوں کے لیے کمرشل لٹیگیشن کوریڈور کا نفاذ، مقدمات کے فیصلوں کے لیے مقررہ ٹائم لائنز پر سختی سے عملدرآمد اور عدالتوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال کے لیے قومی گائیڈلائنز کی تیاری شامل ہیں۔
کمیٹی نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے 4 لاکھ 65 ہزار سے زائد مقدمات نمٹانے کے ریکارڈ کو سراہا، پشاور ہائی کورٹ کے وراثتی مقدمات کے نظام کی تعریف کی اور تمام ضلعی عدالتوں میں ای فائلنگ کے فوری آغاز کی منظوری دی۔
اجلاس میں 2019 تک کے تمام پرانے وراثتی مقدمات کو 30 دن میں نمٹانے کی ہدایت کی گئی جبکہ جیل اصلاحات کے حوالے سے صوبائی حکومتوں سے مشاورت کا بھی فیصلہ کیا گیا۔