کراچی میں بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی مہم کا انعقاد، وزیر صحت کا بروقت تشخیص پر زور

کراچی میں بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی مہم کا انعقاد، وزیر صحت کا بروقت تشخیص پر زور

0

وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر سال تقریباً ڈیڑھ لاکھ خواتین چھاتی کے سرطان کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں، حالانکہ ان کی زندگیاں بروقت تشخیص اور علاج کے ذریعے بچائی جا سکتی ہیں۔

میمن میڈیکل انسٹیٹیوٹ کراچی میں بریسٹ کینسر آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ صحت نے کہا کہ خواتین شرم و خوف کے باعث اس بیماری پر بات نہیں کرتیں، جو بروقت علاج میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پمز اسپتال میں اس مرض کی تشخیص کا مکمل نظام موجود ہے، مگر ملک بھر میں آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق مردوں کو بھی گھروں میں خواتین کو بریسٹ کینسر اسکریننگ کی طرف متوجہ کرنا چاہیے۔

وائی فائی کے کمزور سگنلز یا ڈیڈ اسپاٹس کے مسئلے سے نجات دلانے میں مددگار طریقے

وزیرِ صحت نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک کروڑ تیس لاکھ افراد صحت کے مسائل کی وجہ سے غربت کی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ ایک ماں کے بیمار ہونے سے پورا خاندان متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں خوشی ہوئی کہ اسلام آباد سے کراچی آنے والی پرواز میں بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی پیغام نشر کیا گیا، جو ایک مثبت قدم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام اکثر حکومت کو صحت کے مسائل کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، مگر نجی اور سرکاری دونوں اسپتالوں میں نظام اتنا کمزور ہے کہ لاکھوں روپے خرچ کرنے کے باوجود مریضوں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ ایک ڈاکٹر کو اوسطاً 34 سے 40 مریض دیکھنے چاہییں، مگر موجودہ حالات میں وہ 250 مریضوں تک کا معائنہ کرنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کیئر سسٹم کا مطلب صرف اسپتال بنانا نہیں بلکہ عوام کو بیماریوں سے محفوظ رکھنا ہے، لیکن پاکستان میں ہم بیماریوں کے علاج پر توجہ دیتے ہیں، بچاؤ پر نہیں۔ اسی وجہ سے یہ "ہیلتھ کیئر” نہیں بلکہ "سِک کیئر سسٹم” بن چکا ہے۔

ان کے مطابق ستر فیصد امراض آلودہ پانی پینے سے پیدا ہوتے ہیں۔ گلگت بلتستان کے کئی علاقوں میں گھروں کے بیت الخلا کا پانی پینے کے پانی میں شامل ہو جاتا ہے کیونکہ ٹریٹمنٹ پلانٹس اور سیوریج سسٹم نہ ہونے کے برابر ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ صوبائی اور مقامی حکومتیں واٹر ٹریٹمنٹ اور سیوریج نظام کی بہتری پر فوری توجہ دیں۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ طبی ماہرین کے مطابق آئندہ دس سالوں میں ویکسینز کے ذریعے کینسر سے اموات میں نمایاں کمی متوقع ہے، لیکن پاکستان میں اب بھی نئی ویکسینز کے خلاف سازشیں اور پروپیگنڈا جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں سروائیکل کینسر کی ویکسین بیس سال پہلے متعارف ہوچکی ہے، مگر پاکستان میں تاخیر سے آئی۔ یو اے ای، قطر، سعودی عرب اور انڈونیشیا جیسے ممالک اس ویکسین کو معمول کے مطابق استعمال کر رہے ہیں، لیکن پاکستان میں اب بھی اس پر غیرضروری بحث جاری ہے جس کے باعث ہر سال پچیس ہزار خواتین اس بیماری سے جان گنوا بیٹھتی ہیں۔

تقریب میں شریک ماہرین امراضِ نسواں نے کہا کہ خواتین ہر ماہواری کے بعد اپنا جسمانی معائنہ لازمی کریں اور اگر چھاتی میں کوئی گانٹھ، سوجن یا غیر معمولی تبدیلی محسوس ہو تو فوراً اسپتال سے رجوع کریں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ چالیس سال سے زائد عمر کی خواتین سالانہ میموگرام ٹیسٹ ضرور کروائیں تاکہ بیماری کی بروقت تشخیص ممکن ہو سکے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.