امریکا سعودی عرب کو ایف-35 طیارے اور ٹینک فراہم کریگا

امریکا سعودی عرب کو ایف-35 طیارے اور ٹینک فراہم کریگا

0

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کو باضابطہ طور پر ’’اہم نان نیٹو اتحادی‘‘ قرار دینے کا اعلان کیا، جبکہ دونوں ممالک نے دفاع، جوہری توانائی، مصنوعی ذہانت اور اہم معدنیات کے شعبوں میں نئے معاہدوں کا بھی اعلان کیا۔

وائٹ ہاؤس میں بلیک ٹائی ڈنر کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ امریکا سعودی عرب کے ساتھ عسکری تعاون کو نئی سطح پر لے جا رہا ہے اور مملکت کو ’’اہم نان نیٹو اتحادی‘‘ کا درجہ دے رہا ہے۔ یہ اسٹیٹس اہم فوجی اور معاشی مراعات فراہم کرتا ہے، تاہم سکیورٹی کی براہِ راست ضمانت نہیں ہوتی۔
جدید ٹیکنالوجی نے چوروں کا راستہ آسان کردیا
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکا کے جون میں کیے گئے حملوں نے سعودی عرب کو ’’مزید محفوظ‘‘ بنا دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں ملکوں نے اس موقع پر اسٹریٹجک ڈیفنس ایگریمنٹ پر بھی دستخط کیے، جو مشرقِ وسطیٰ میں مشترکہ خطرات سے نمٹنے، امریکی دفاعی کمپنیوں کے لیے سعودی عرب میں کام آسان کرنے اور امریکا کے اخراجات میں کمی کے لیے سعودی فنڈز فراہم کرنے سے متعلق ہے۔ یہ معاہدہ اس نیٹو طرز کی سکیورٹی گارنٹی سے کم تر ہے جس کی سعودی عرب خواہش رکھتا تھا۔

امریکا نے ایف-35 اسٹیلتھ فائٹر جیٹس کی مستقبل میں فراہمی کی منظوری دے دی ہے جبکہ سعودی عرب نے 300 امریکی ٹینک خریدنے پر اتفاق کیا ہے۔ اگر سعودی عرب کی جانب سے 48 ایف-35 طیاروں کی درخواست آگے بڑھی تو یہ پہلا موقع ہوگا کہ امریکا یہ جدید لڑاکا طیارے ریاض کو فراہم کرے گا، جو خطے کے عسکری توازن پر اثرانداز ہو سکتا ہے اور اسرائیل کی ’’معیاری عسکری برتری‘‘ کی امریکی پالیسی کے حوالے سے اہم امتحان ہوگا، کیونکہ فی الحال پورے مشرقِ وسطیٰ میں صرف اسرائیل کے پاس ایف-35 موجود ہیں۔

دونوں ممالک نے سول جوہری توانائی کے تعاون پر مذاکرات مکمل ہونے کے بعد ایک مشترکہ اعلامیے پر بھی دستخط کیے، جس کے بارے میں وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ طویل المدتی جوہری شراکت داری کی قانونی بنیاد فراہم کرے گا۔ ولی عہد محمد بن سلمان عرصے سے امریکی جوہری ٹیکنالوجی تک رسائی کے خواہشمند رہے ہیں تاکہ سعودی عرب کو متحدہ عرب امارات اور ایران کے ہم پلہ لایا جا سکے۔

تاہم پیش رفت سست رہی کیونکہ سعودی عرب نے امریکی شرط قبول نہیں کی تھی جس کے تحت یورینیم کی افزودگی اور ایندھن کی ری پروسیسنگ پر پابندی عائد کی جانی تھی، جو ایٹمی ہتھیار بنانے کے امکانات کو روکنے کے لیے رکھی گئی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.