عمران خان کے لیے کوئی ڈیل نہیں، حکومت کیجانب سے وضاحت آ گئی
وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے لیے کوئی ڈیل پیش نہیں کی گئی۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت عمران خان کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کر سکتی، اور تمام فیصلے عدالتوں کے ذریعے کیے جائیں گے۔
خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کی مذاکراتی سنجیدگی پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ اگر وہ واقعی نتیجہ خیز بات چیت چاہتے ہیں تو انہیں اپنے "سائیڈ شوز” ختم کرنے ہوں گے۔ انہوں نے قومی اسمبلی میں دیکھے جانے والے رویے کو بنیاد بنا کر پی ٹی آئی کی نیت اور عزم پر شک ظاہر کیا۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ امریکہ نے عمران خان کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ یہ وضاحت ان قیاس آرائیوں کے درمیان سامنے آئی ہے جن میں بین الاقوامی مداخلت کی بات کی جا رہی تھی۔
وفاقی وزیر نے حالیہ پارلیمانی سیشنز میں استعمال ہونے والی زبان پر تنقید کی اور کہا کہ مذاکرات کو محض "دھوکہ دہی” کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ سنجیدہ مذاکرات کے لیے دونوں فریقین کو جارحانہ رویہ ترک کرنا ہوگا۔ خواجہ آصف نے دوبارہ کہا کہ حکومت نے کبھی عمران خان کو کسی معاہدے کی پیشکش نہیں کی۔
"ہم ان کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں کر سکتے، یہ فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے،” انہوں نے کہا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ متعدد مواقع پر پی ٹی آئی کے رہنما کے بیانات میں مفاہمت کی خواہش ظاہر ہوئی، لیکن پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی بیک ڈور رابطے جاری نہیں ہیں۔
وزیر دفاع نے یہ وضاحت بھی کی کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ کچھ سرکاری ملاقاتیں ہو رہی ہیں، لیکن علی امین گنڈاپور سے متعلق تعلقات کو ضرورت سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔
12 جنوری کو اپنے ایک بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ امریکہ نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو کوئی ریلیف فراہم کرنے کی درخواست نہیں کی۔
انہوں نے پی ٹی آئی پر غلط معلومات پھیلانے اور پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا، خاص طور پر امریکی کانگریس سے سیاسی مسائل کو جوڑنے کے حوالے سے۔
خواجہ آصف نے عمران خان اور پی ٹی آئی پر اپنے "ایبسولیٹلی ناٹ” مؤقف سے "ایبسولیٹلی یس” کی طرف جانے کا الزام لگایا اور کہا کہ یہ ان کے موقف میں مکمل تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی جھوٹے ڈرامے رچانے میں مصروف ہے، جن میں کانگریسی سماعتوں کے دعوے شامل ہیں، تاکہ عوامی ہمدردی اور سیاسی فائدہ حاصل کیا جا سکے۔