’فضائی حدود اور واہگہ بارڈر بند، بھارتی سفارت کاروں کی ملک بدری, بھارتی جارحیت پر قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بڑے فیصلے

0

مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آئے واقعے کے بعد بھارت کے یک طرفہ اقدامات کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں بھارتی سفارتی اور آبی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے سفارشات منظور کرلی گئیں۔

اجلاس میں اعلیٰ عسکری اور سیاسی قیادت کے ساتھ ساتھ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، طارق فاطمی اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بھی شرکت کی۔

آج ہوئے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے حالیہ جارحانہ اقدامات کے تناظر میں ممکنہ جوابی حکمتِ عملی پر غور کیا گیاقومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی، پاکستانیوں کے داخلے پر پابندی، واہگہ بارڈر کی بندش اور سفارتی عملے میں کمی جیسے اقدامات کا جائزہ لیا گیا، اور پاکستان کے ردعمل پر مشاورت کی گئی۔

اجلاس میں پہلگام فالس فلیگ کے بعد ملکی داخلی و خارجی، خطے کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال، سرحدی کشیدگی، اور قومی سلامتی کو درپیش خطرات پر بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

قومی سلامتی کمیٹی نے پہلگام واقعے کے بعد پاکستان پر لگائے گئے تمام بھارتی الزامات کو مسترد کیا اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی فورمز سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔

قومی سلامتی کمیٹی نے مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔

کمیٹی نے واضح طور پر کہا ہے کہ پاکستان کسی صورت اپنی خودمختاری، سلامتی اور قومی وقار پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

اعلامیے میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی کوشش کو ”آبی جارحیت“ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ اقدام ناقابل قبول ہے، اور کسی بھی آبی یا سرحدی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ پاکستان کی جانب سے بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدے معطل کرنے پر بھی غور ہوا، جن میں شملہ معاہدہ بھی شامل ہے۔

قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کی اشتعال انگیزیوں کو دو قومی نظریے کی سچائی سے تعبیر کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پاکستان ہر حال میں اپنی قومی سلامتی کا دفاع کرے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے جبکہ بھارت کے ساتھ تمام تجارتی روابط اور بھارتی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند کر دی گئی ہے۔

سارک ویزہ اسکیم کے تحت جاری بھارتی شہریوں کے ویزے، سکھ یاتریوں کے سوا، منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد 30 افراد تک محدود کرنے اور دفاعی، فضائی و بحری مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پہلگام واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بھارت کی گھٹیا سوچ کی عکاسی ہے۔ بھارت کا کشمیر پر قبضہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اعلامیے میں کلبھوشن یادیو کو بھارت کی ریاستی دہشتگردی کا زندہ ثبوت قرار دیا گیا۔

قومی سلامتی کمیٹی نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں صف اول کا کردار ادا کر رہا ہے اور بھارت کا پراپیگنڈا بین الاقوامی سطح پر ناکام ہو چکا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.