فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا دورۂ امریکہ: پاکستانی کمیونٹی سے خطاب، بھارت، کشمیر، دہشت گردی اور عالمی امور پر دوٹوک مؤقف

واشنگٹن ڈی سی – چیف آف آرمی اسٹاف اور فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر نے اپنے دورۂ امریکہ کے دوران مقامی پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے اہم قومی و عالمی امور پر اظہارِ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کا سرمایہ ہیں، جو نہ صرف پاکستان کی ترقی میں کردار ادا کر رہے ہیں بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنے میں بھی پیش پیش ہیں۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا،
"بیرون ملک پاکستانی ’برین ڈرین‘ نہیں بلکہ ’برین گین‘ ہیں، جن کی صلاحیتیں اور محبت پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔”
انہوں نے بھارت کی دوغلی پالیسیوں، جارحیت، اور خفیہ ایجنسی RAW کی ٹرانس نیشنل دہشتگرد سرگرمیوں کو عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے کی گئی حالیہ جارحیت پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے جس کا بھرپور جواب دیا گیا۔
انہوں نے کہا:
"کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل، قطر میں بھارتی نیول افسران کا کیس، اور کلبھوشن یادیو جیسے واقعات RAW کی عالمی سرگرمیوں کی واضح مثالیں ہیں۔”
فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈے اور جارحیت کے خلاف سفارتی محاذ پر کامیاب جنگ لڑی ہے۔
آرمی چیف نے واضح کیا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ انہوں نے قائداعظم محمد علی جناح کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:
"کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، اور پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔”
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان اس وقت دہشت گردی کے خلاف آخری فصیل ہے۔ افغانستان سے سرگرم دہشتگرد تنظیمیں، جن میں خوارج بھی شامل ہیں، پاکستان کے امن کو چیلنج کر رہی ہیں، مگر افواج پاکستان پوری قوت سے ان کا مقابلہ کر رہی ہے۔
"دہشتگردوں کے لیے کوئی رعایت نہیں ہوگی۔ انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔”
فیلڈ مارشل نے سوشل میڈیا کے مثبت اور منفی کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ دشمن عناصر سوشل میڈیا کو "ساختہ افراتفری” پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے قرآن پاک کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:
"اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کرو تاکہ تم نادانی میں کسی کو نقصان نہ پہنچاؤ۔”
انہوں نے نئی نسل کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ 64 فیصد نوجوان آبادی پاکستان کا روشن مستقبل ہے، جنہیں درست سمت فراہم کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
فیلڈ مارشل نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا دوسرا امریکی دورہ پاک-امریکہ تعلقات میں نئی جہت کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ تجارتی معاہدے سے بھاری سرمایہ کاری متوقع ہے۔
انہوں نے امریکہ، سعودی عرب، چین، اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہونے والے مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر عملدرآمد کی بھی تصدیق کی، جو پاکستان کی معیشت کو تقویت دیں گے۔
فیلڈ مارشل نے غزہ میں جاری نسل کشی کو بدترین انسانی المیہ قرار دیا، جس کے نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر پر خطرناک اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
خطاب کے آخر میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا:
"اب سوال یہ نہیں کہ ‘اگر’ ہم اٹھیں گے، بلکہ یہ ہے کہ ‘کتنی جلدی اور کتنی قوت سے’ ہم اٹھیں گے۔ آئیے، ہم اپنے آبا و اجداد کی میراث کو زندہ رکھتے ہوئے نئے جذبے سے آگے بڑھیں۔”
