سندھ ہائیکورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کی منسوخی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔
کیس کی سماعت جسٹس اقبال کلہوڑو نے کی، اس موقع پر رجسٹرار کراچی یونیورسٹی، وفاق، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر فریقین عدالت میں پیش ہوئے۔ فریقین نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں نوٹس صرف ایک روز قبل موصول ہوا، اس لیے جواب جمع کرانے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ عدالت وقت دینے کے لیے تیار ہے، لیکن اس دوران اگر درخواست گزار کے خلاف کوئی کارروائی ہو گئی تو اس کی ذمہ داری کون لے گا؟ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا ڈگری منسوخ کرنے سے قبل انہیں کوئی نوٹس دیا گیا تھا؟
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری پر تین دہائیوں سے زائد عرصے بعد سوال اٹھائے جا رہے ہیں، اور اگر اس معاملے پر کوئی کارروائی کرنی ہے تو پہلے نوٹس دینا ضروری تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت یہ نہیں کہہ رہی کہ کارروائی نہیں ہو سکتی، قانون اس کی اجازت دیتا ہے، لیکن کسی کی ساری زندگی کی محنت اور عزت کو ایک جھٹکے میں داؤ پر نہیں لگایا جا سکتا۔
بعد ازاں عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کر دی اور فریقین سے تفصیلی جواب طلب کیا۔
خیال رہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری سے متعلق ایک شکایت جولائی 2023 میں سپریم جوڈیشل کونسل میں جمع کرائی گئی تھی، جب کہ ان کی تقرری کو چیلنج کرنے والی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی زیرِ سماعت ہے۔ معاملہ اُس خط کے گرد گھومتا ہے جو گزشتہ برس سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس میں مبینہ طور پر کراچی یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات کی جانب سے ان کی قانون کی ڈگری پر سوال اٹھایا گیا تھا۔
مزید برآں، 16 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے ایڈووکیٹ میاں داؤد کی درخواست پر جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام کرنے سے روکنے کا حکم دیا تھا، جس کے خلاف انہوں نے 19 ستمبر کو سپریم کورٹ میں پیش ہو کر اپیل دائر کی اور حکم کالعدم کرنے کی استدعا کی۔
یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کے خلاف دائر 7 درخواستیں عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کر دی تھیں، جس فیصلے کو بھی انہوں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے