اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان میں عام انتخابات مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے حوالے سے امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر ردعمل دیتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی قرارداد کے مقابلے میں قرارداد لانے کا اعلان کردیا اور کہا کہ پاکستان امریکی کانگریس کی قرارداد کو مسترد کرتا ہے، قرارداد کا مسودہ تیار ہے، سب سے شیئر کریں گے، اپوزیشن قرارداد کی حمایت کرے، پاکستان کے اندرونی معاملات میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے، وزیراعظم شہباز شریف بھی قومی اسمبلی ایوان میں موجود ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ کی منظوری کا عمل جاری ہے، اپوزیشن نے خارجہ ڈویژن کے 2 مطالبات زر پر کٹوتی کی 27 تحاریک پیش کردیں، خارجہ امور ڈویژن کے مطالبات زر پر کٹوتی کی تحاریک پر اراکین نے بحث کی۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خارجہ پالیسی پر ایوان کا خصوصی اجلاس بلانے کی تجویز مناسب ہے، بجٹ اجلاس کے بعد خارجہ پالیسی پر بحث کے لیے اجلاس بلا لیا جائے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر دفتر خارجہ نے اپنا مؤثر رد عمل دیا جبکہ امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر وزیر خارجہ نے دفترخارجہ کا رد عمل ایوان میں پڑھ کر سنایا۔
وزیرخارجہ نے اعلان کیا کہ ہم امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد کے جواب میں قرارداد لائیں گے، امریکی قرارداد کا سخت نوٹس لیا ہے اور اس حوالے سے قومی اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے کے لیے مسودہ تیار کرلیا، قرارداد کا مسودہ اپوزیشن کے ساتھ بھی شیئرکریں گے، ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اسرائیل کی کھل کر مذمت کی، ہم نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف جنگ فوری بند ہونی چاہیئے، یہ کہنا درست نہیں کہ حکومت نے فلسطین کے مسئلے پر آواز نہیں اٹھائی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت نے سوشل میڈیا سے اسلامو فوبیا پرمبنی مواد ہٹانے کے لیے اقدامات اٹھائے، پر امن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے، افغانستان ہمارے ترجیحی ایجنڈے پر رہے گا، موجودہ حکومت نے معاشی سفارت کاری کا آغاز کیا ہے۔