ایڈیٹوریلپاکستانتازہ ترین

بھارت سوشل میڈیا کے ذریعہ پاکستان کیخلاف نفرت پھیلا رہا ہے،اسپیکر آزاد کشمیر اسمبلی

مظفرآباد (راجہ شعیب محمود سے) پاک فوج اور حکومت آزادکشمیر کے اشتراک سےآزاد کشمیر میں پہلی بار نیشنل ورکشاپ فار کشمیر کا انعقاد۔ سیشن کے پہلے روز کمانڈر5-AKبریگیڈیر وقار احمد نے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور ورکشاپ کے خدوخال سے آگاہ کیا ورکشاپ کے شرکاء نے چیف جسٹس آزادکشمیر راجہ سعید اکرم خان سے سپریم کورٹ ہا ل میں ملاقات کی اور لائبریری کا دورہ کیا۔

اس موقع پر چیف جسٹس آزادکشمیر نے ورکشاپ کے شرکاء کو سپریم کورٹ کے انتظام و اختیارات سے آگاہ کیااور انصاف کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں پر روشنی ڈالی اور بتایا کے سپریم کورٹ آزادجموں کشمیر میں 2022 تک کے 95 فیصد معاملات پر فیصلہ کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے ورکشاپ کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے پاک فوج کی آزادکشمیر اور پاکستان کیلئے خدمات کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ ایکٹ 1974 ء کے تحت بنایا گیا ہے اور اس سے جملہ امور پر نظر ثانی، ماتحت عدالتوں کے خلاف اپیل اور ایڈوائزری کے اختیارات حاصل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی عدلیہ نے دفعہ370 اور 35-A پر جو فیصلہ دیا جو ان کے اپنے اختیارات سے تجاوز ہے۔ کشمیر ایک بین ا لا اقوامی مسئلہ ہے اور ہندوستان کی عدالتیں اقوام متحدہ کی قراردادوں کیخلاف فیصلہ دینے کا اختیار نہیں رکھتی۔

بعد ازاں شرکاء نے سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر سے ان کے آفس میں ملاقات کی اور اسمبلی کے مختلف شعبہ جات کا دورہ کیا۔ اس موقع پر چوہدری لطیف اکبر نے شرکاء کو بتایا کہ بھارت سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کیخلاف نفرت انگیز مواد پھیلارہا ہے۔پاکستان کی عدلیہ جمہوری اداروں اوربل الخصوص فوج کو نشانہ بنا رہا ہے۔یہ امر اشد ضرور ی ہے کہ بھارت کے اس نفرت انگیز مواد کا موثر اور بھر پور جواب دیا جائے۔

آزادکشمیر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی پر توجہ کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت یہ شعبہ سکولز سے شروع کرئے تاکہ ہمارے نوجوان اس قابل ہو سکیں کہ وہ نہ صرف اس علم کے ذریعے روزگار حاصل کریں۔ بل کہ بھارت کے منفی پروپیگنڈے کا توڑ بھی کر سکیں۔دفعہ 370 ختم کرنے کا نقصان بھارت کو ہوا ہے تاہم-A 35ختم کر کے کشمیریوں کی واضح اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے۔حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں کے وفود بیرون ملک بھیجے جو ہندوستان کے پروپیگنڈہ کا توڑ کر سکیں۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ اس نوعیت کی ورکشاپس کا انعقاد ہونا چاہیے اور یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ انہوں نے ورکشاپ کے انعقاد پر اس کے ذمہ داران کو مبارک باد دی۔ قبل ازیں پاکستان کے معروف سکالر چیئرمین اسلامک یونیورسٹی شعبہ بین الاقوامی تعلقات ہیڈ آف این ڈی یو، بریگیڈئر ڈاکٹر محمد خان نے کرنٹ گلوبل آرڈر اینڈ جیو پولیٹکل ڈویلپمنٹ چیلجز فار پاکستان اور مسئلہ کشمیر کی ثقافتی، تاریخی، جغرافیائی حیثیت پر الگ الگ لیکچرز دیے۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا امریکہ کے سامنے بے بس ہے اور پاکستان واحد اسلامی ایٹمی قوت ہونے کی وجہ سے مشترکہ دشمنوں میں گھراہوا ہے۔ اس وقت اسلام کیخلاف ایک بڑا محاذہے، اور پاکستان اپنی جغرافیائی اسلامی ایٹمی طاقت ہونے کے باعث سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ امریکہ، روس، چین دنیا میں ایک دوسرے سے آگے جانے کے مقابلے میں اور دیگر سارے ممالک سے ان کا تعلق اپنے مفاد پر قائم ہے۔

پاکستان ان سب کیلئے یکساں اہمیت کا حامل ہے۔اقوام متحدہ امریکہ کی مرضی کے بغیر فیصلے نہیں کر سکتا۔ ہمیں سب سے پہلے اپنے گھر کو مضبوط کرنا ہو گا۔ پاکستان معاشی اور سیاسی لحاظ سے جتنا مضبوط ہو گا اتنا ہی دنیا میں اہمیت کا حامل ہوگا۔ بھارت نے پلوامہ کا واقع ایک منظم سازش کے تحت کیا اور اس کے مقاصد حاصل کیے۔ بھارت ایسی حرکت مستقبل میں بھی کر سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button