مقبوضہ بیت المقدس اقوام متحدہ کے عملہ اور ڈونر ممالک کے نمائندوں نے اسرائیلی حملوں سے تباہ ہونے والے جنین پناہ گزین کیمپ کا دورہ کیا اور یہاں اسرائیل کی دو روزہ فوجی کارروائی سے ہونے والے تباہی کے خوفناک مناظر اور نقصانات کا مشاہدہ کیا۔اس فوجی کارروائی میں چار بچوں سمیت کم از کم 12 افراد شہید اور 140 زخمی ہوئے جبکہ تقریباً 900 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کی ڈپٹی کمشنر جنرل لینی سٹینستھ نے کہا کہ ان کے دورہ کا مقصد جنین مہاجر کیمپ پر اسرائیلی حملے کے متاثرین کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرنا تھا اور انہیں یہ یقین دلانا تھاکہ اس مشکل وقت میں ہم ان کے ساتھ ہیں۔وفد میں ایجنسی کے مغربی کنارے کے فیلڈ آفس کے ڈائریکٹر ایڈم بولوکوس اور اقوام متحدہ کے رہائشی اور انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر لن ہیسٹنگز اور بین الاقوامی اور ڈونر کمیونٹی کے کئی سینئر نمائندے بھی شامل تھے۔
لینی سٹینستھ نے اس موقع پر کہا کہ انہوں نے جنین میں خوفناک تباہی دیکھی، کچھ مکانات مکمل طور پر جل کر خاکستر ہو گئے، کاریں دیواروں سے ٹکرا گئیں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا ، حتیٰ کہ ان کے ادارے کی طرف سے قائم کیا گیا ہیلتھ سنٹر بھی تباہ ہو گیا ۔انہوں نے بتایا کیا جنین مہاجر کیمپ کے مکین اسرائیلی حملے کے بعد بے حد خوفزدہ ہیں۔ جنین پناہ گزین کیمپ میں تقریباً 24 ہزار لوگ رہائش پذیر ہیں۔ یہاں قائم یواین آر ڈبلیو اے کا ہیلتھ سنٹر اس قدر تباہ ہو گیا ہے کہ اسے مزید استعمال نہیں کیا جا سکتا اور اس کےقائم کردہ چار سکولوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملے کے بعد علاقے کے سکولوں میں طلبا کی حاضری بہت کم تھی، کچھ والدین نے رپورٹ کیا کہ ان کے بچے سکول جانے سے بہت خوفزدہ تھے۔
مغربی کنارے میں یواین آر ڈبلیو اے فیلڈ آفس کے ڈائریکٹر ایڈم بولوکوس نے بتایا کہ وفد نے ایک کلاس روم کا دورہ کیا جہاں طلبا نے بتایا کہ ان کا ایک ہم جماعت دس روز قبل ایک اسرائیلی حملے میں مارا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے لیے پیدل سکول جانا بہت مشکل ہے کیونکہ مرکزی سڑکیں ابھی تک ناقابل استعمال ہیں۔اس کے نتیجے میں پیدل سکول جانے کی کوشش میں کچھ بچے راستہ بھول گئے جبکہ کچھ بچوں کے والدین کے مطابق علاقے میں ایسے گولہ بارود کی موجودگی کے باعث جو اسرائیلی حملے کے دوران پھٹا نہیں تھا ، کے ڈر کی وجہ سے بچوں کو سکول نہیں بھیجا۔ ایڈم بولوکوس نے بتایا کہ اب ایک ترجیح بچوں کو ان کے خوف اور اضطراب سے نمٹنے کے لیے ذہنی اور نفسیاتی مدد فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جنین کے مہاجر کیمپ میں پانی اور بجلی کی فراہمی مکمل طور پر بحال نہیں کی جاسکی۔اسرائیل کی طرف سے حملے کے دوران بھاری مشینری کے استعمال کی وجہ سے تقریباً آٹھ کلومیٹر پانی کی پائپنگ اور تین کلومیٹر سیوریج لائنیں تباہ ہو گئیں جس سے سڑکوں کے بڑے حصے اکھڑ گئے ہیں تاہم علاقے میں صفائی کا کام جاری ہے۔ فوجی آپریشن کی وجہ سے کم از کم 3500 افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
یواین آر ڈبلیو اے کی عہدیدار نے کہا کہ کہ کیمپ میں تعلیم، صحت، صفائی ستھرائی اور خاندانوں کو نقد امداد فراہم کرنے جیسے شعبوں میں کیمپ میں اپنی خدمات دوبارہ شروع کر کے رہائشیوں کے لیے معمول کے احساس کو بحال کرنے میں مدد فراہم کرنا ہماری ترجیح ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی نے عطیہ دہندگان اور شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ کیمپ میں انسانی امداد کے لیے فوری طور پر فنڈز فراہم کریں۔انہوں نے فلسطین باشندوں کی حالت زار کا تذکرہ کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں امن کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔