ہٹلر کے ڈی این اے سے ان کی شخصیت کا سب سے بڑا راز فاش ہو گیا

ہٹلر کے ڈی این اے سے ان کی شخصیت کا سب سے بڑا راز فاش ہو گیا

0

برطانیہ میں محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ایڈولف ہٹلر کے ڈی این اے کا تفصیلی تجزیہ کرنے کا موقع ملا ہے، اور اس سے اس کی شخصیت اور صحت سے متعلق چند غیر معمولی پہلو سامنے آئے ہیں۔ یہ تحقیق دستاویزی فلم “Hitler’s DNA: Blueprint of a Dictator” میں پیش کی گئی ہے۔

یونیورسٹی آف باتھ کی ماہرِ جینیات ٹوری کنگ کے مطابق ہٹلر کے ڈی این اے کا تصدیق شدہ اور ترتیب وار تجزیہ کیا گیا، جس کے لیے اس خون کے نشان کو استعمال کیا گیا جو ہٹلر کے بنکر میں موجود ایک صوفے سے حاصل کیا گیا تھا۔ اس نمونے کو ہٹلر کے ددھیالی رشتہ دار کے ڈی این اے سے ملایا گیا، جس سے اس کی شناخت کی تصدیق ہوئی۔

فلموں میں بار بار مار کھانے پر والد نے کہا گھر مت آنا، نواز الدین صدیقی

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہٹلر میں PROK2 جین کی ایک تبدیلی پائی گئی جو ’کالمین سنڈروم‘ اور ہارمونز سے متعلق ایک اور نایاب جینیاتی بیماری کا سبب بن سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ بیماریاں بلوغت کی عمر کو تاخیر کا شکار کرتی ہیں اور بعض لڑکوں میں جنسی اعضا کی غیر معمولی حد تک کم نشوونما کا باعث بھی بنتی ہیں۔

اس جینیاتی تجزیے میں یہ دعویٰ بھی شامل ہے کہ اس سے ہٹلر کے یہودی نسل سے تعلق رکھنے کی افواہیں غلط ثابت ہوتی ہیں، کیونکہ ڈی این اے اس کے مردانہ نسب والے رشتہ دار سے مکمل طور پر مطابقت رکھتا ہے۔ تحقیق کے دوران چند ممکنہ نفسیاتی رجحانات کی نشاندہی بھی کی گئی، جن میں شیزوفرینیا، آٹزم اور اے ڈی ایچ ڈی کا جینیاتی رجحان شامل ہے۔ البتہ محققین نے واضح کیا ہے کہ یہ نتائج ابتدائی ہیں اور ابھی کسی سائنسی جریدے میں شائع نہیں ہوئے، اس لیے انہیں حتمی تشخیص نہیں سمجھا جاسکتا۔

دستاویزی فلم میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہٹلر کے بنکر سے حاصل کردہ صوفے کا ٹکڑا دوسروں کے ہاتھوں سے ہوتا ہوا 2014 میں امریکہ کے گیٹس برگ میوزیم نے خریدا، جس کے بعد اس پر تحقیق ممکن ہو سکی۔

ٹوری کنگ نے کہا کہ ڈی این اے کا تجزیہ ہٹلر کے رویے، فیصلوں یا جرائم کی وضاحت نہیں کر سکتا، بلکہ یہ صرف ایک چھوٹا سا سائنسی اشارہ ہے، کیونکہ اس کے اعمال کے پیچھے کئی دیگر عوامل اور افراد بھی شامل تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.