غزہ امن معاہدے کی منظوری کیلئے طلب کیا گیا اسرائیلی کابینہ کا اجلاس تاخیر کا شکار

0

غزہ امن معاہدے کی منظوری کے لیے طلب کیا گیا اسرائیلی کابینہ کا اجلاس تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق، وہ اجلاس جس میں غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دی جانی تھی، ملک کے سرکاری نشریاتی ادارے "کان” کے مطابق ملتوی کر دیا گیا ہے۔

بی بی سی کے مطابق اب یہ اجلاس مقامی وقت کے مطابق رات 8 بجے (پاکستانی وقت رات 10 بجے) منعقد ہوگا۔ اس سے قبل اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے بتایا تھا کہ کابینہ اور حکومتی اجلاس شام 5 بجے شروع ہوں گے، تاہم متعدد اسرائیلی میڈیا اداروں نے اطلاع دی ہے کہ طے شدہ شیڈول میں تاخیر ہو گئی ہے۔

اسرائیلی وزیرِاعظم کے دفتر کی ترجمان شوش بدرسیان نے اس سے قبل کہا تھا کہ اگر آج شام ہونے والے اجلاس میں شرکا نے امن معاہدے کے پہلے مرحلے کی منظوری دے دی، جس کی صبح قاہرہ میں توثیق ہوئی تھی، تو غزہ میں جنگ بندی کابینہ اجلاس کے 24 گھنٹوں کے اندر شروع ہو جائے گی۔ بی بی سی کے غزہ میں موجود نمائندے کے مطابق، جنگ بندی اسرائیلی حکومت کی منظوری کے فوراً بعد نافذ ہونے کی توقع ہے۔

میڈیا بریفنگ کے دوران بدرسیان نے بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق شام 5 بجے (پاکستانی وقت شام 7 بجے) کابینہ کا اجلاس ہونا تھا، جس کے ایک گھنٹے بعد حکومتی اجلاس منعقد کیا جانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس کے 24 گھنٹے بعد غزہ میں جنگ بندی شروع ہو جائے گی۔ ان کے مطابق، اس کے بعد اسرائیلی دفاعی افواج ایک نئی لائن پر دوبارہ تعینات ہوں گی، جس کے نتیجے میں فوج غزہ کی پٹی کے تقریباً 53 فیصد حصے پر کنٹرول حاصل کر لے گی۔

شوش بدرسیان نے مزید بتایا کہ اس کے بعد حماس کو باقی مغویوں کی رہائی کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی جائے گی۔ اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر کہا تھا کہ وہ فخر سے اعلان کرتے ہیں کہ اسرائیل اور حماس دونوں نے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے ہیں۔ ان کے مطابق، اس معاہدے کے تحت تمام یرغمالیوں کی رہائی جلد متوقع ہے، جبکہ اسرائیلی افواج ایک متفقہ لائن تک پیچھے ہٹ جائیں گی، جو ایک مضبوط اور پائیدار امن کی جانب پہلا قدم ہوگا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.