وفاقی حکومت نے ملک میں قابلِ تجدید توانائی کے نظام میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے نیٹ میٹرنگ سسٹم ختم کرنے کی تیاری کر لی ہے۔ پاور ڈویژن نے اس حوالے سے نئی سولر پالیسی کا مسودہ تقریباً مکمل کر لیا ہے، جو موجودہ نیٹ میٹرنگ نظام کو "گروس میٹرنگ” سے تبدیل کرنے کی تجویز پیش کرتا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس نئی پالیسی کا مقصد موجودہ نیٹ میٹرنگ سسٹم کو ختم کر کے ایسا نظام لانا ہے جس میں گھریلو یا تجارتی سولر پینلز سے پیدا ہونے والی تمام بجلی قومی گرڈ کو مقررہ نرخ پر فروخت کی جائے گی، بجائے اس کے کہ صارفین اپنی بجلی کے بلوں کو اس سے کم کریں۔
اس مسودہ کو نیپرا (نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی) سے منظوری کے بعد وفاقی کابینہ کو بھیجا جائے گا۔
نیا نرخ موجودہ سسٹم سے 60 فیصد کم
حکومت کی تجویز کے مطابق، سولر صارفین سے خریدی جانے والی بجلی کا نیا نرخ 11.33 روپے فی یونٹ مقرر کیا جائے گا، جو موجودہ نیٹ میٹرنگ ریٹ 27 روپے فی یونٹ سے تقریباً 60 فیصد کم ہے۔ تاہم جو صارفین پہلے سے نیٹ میٹرنگ سسٹم استعمال کر رہے ہیں، ان پر یہ نئی پالیسی لاگو نہیں ہوگی اور وہ موجودہ نرخ سے ہی مستفید ہوتے رہیں گے۔
پالیسی میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ مستقبل میں سولر بجلی کا نرخ عام بجلی کے ٹیرف کا صرف ایک تہائی ہو گا، اور 11.33 روپے فی یونٹ کو بنیادی معیار بنایا جائے گا۔
حکومت کا ہدف ہے کہ اس نئی پالیسی کے تحت 8,500 میگاواٹ تک سولر توانائی کو قومی گرڈ میں شامل کیا جائے۔
نیٹ میٹرنگ سے مالی بوجھ کا دعویٰ
حکام کا کہنا ہے کہ نیٹ میٹرنگ سسٹم سے دیگر بجلی صارفین پر بھاری مالی بوجھ پڑا ہے، جس کا مجموعی تخمینہ 159 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ ان میں سے 103 ارب روپے صرف مہنگی سولر بجلی خریدنے کی مد میں ادا کیے گئے ہیں۔ پاور ڈویژن کا مؤقف ہے کہ گروس میٹرنگ پر منتقلی سے تمام صارفین پر اخراجات کا بوجھ زیادہ منصفانہ انداز میں تقسیم ہو سکے گا۔
