گلگت بلتستان میں ایس سی او کی ناقص سروس،تحقیقات کیلیئے کمیٹی تشکیل

0

گلگت(نیوزڈیسک)گلگت بلتستان میں ایس سی او کی ناقص سروسز پر گلگت بلتستان اسمبلی کے اسپیکر نذیر ایڈووکیٹ نے امجد ایڈووکیٹ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کا پہلا اجلاس 18 مارچ کو ھوگا اس کمیٹی میں دیگر ممبران اسمبلی بھی شامل ہیں ۔

گلگت بلتستان اسمبلی کی جانب سے کمیٹی کی تشکیل کو عوامی سطح پر سراہا جارہا ہے کیونکہ گلگت بلتستان کے عوام موسم سرما کے آغا سے لیکر اب تک SCO کی ٹیلی مواصلات کی ناقص و ناکافی سروسز کی وجہ سے بہت تنگ آ چکے ہیں دیکھنے میں آیا ہے کہ سردیوں کا موسم شروع ھوتے ہی ایس سی او کے ٹاورز کو بند کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے گلگت بلتستان لوگوں کو شدید مشکلات پیش آتی ہیں ان کے برعکس اگر کمپنیوں کے ٹاورز کی بندش کی شرح بلکل کم ہے ۔

ریاست پاکستان ایس سی او نامی اس کمپنی کو سالانہ خطیر رقم فراہم کرتی ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو بلا تعطل ٹیلی مواصلات کی سہولیات فراہم کی جائے لیکن سردیوں کے موسم میں یہ ادارہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا بہانہ بناکر سیزنل کمیونیکیشن آرگنائزیشن بن کر رہ جاتا ہے صارفین سے پیسے بٹورنے کے بعد سروس فراہم نھیں کرتا ہے جس کی وجہ سے گلگت بلتستان کے عام صارفین سے لیکر صحافی ، فری لانسر ، طلباء ، تاجر برادری اور دیگر شعبوں کے لوگ شدید تکلیف کا سامنا کرتے ہیں دنیا 5جی اور اس سے بھی جدید ٹیلی مواصلات کی ٹیکنالوجی سے لطف اندوز ھورہی ھے ہمارے یہاں E پر گزارہ کرنا پڑتا ہے درجنوں مرتبہ کال ملانی پڑتی ہے کسی سے بات کرنے کے لیے وہ بھی سگنل دستیاب ھونے پر ۔

امجد ایڈووکیٹ کی سربراہی میں قائم کمیٹی کو چاہیے کہ وہ اس ادارے کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیں اور سوالات اٹھائیں اور ساتھ ساتھ اس ادارے میں عشروں سے خدمات انجام دینے والے مقامی ملازمین کی غیر مستقلی پر بھی غور کریں میں زاتی طور پر ایسے کئی ملازمین کو جانتا ہوں جو برسوں سے ادارے میں کام کر رہے ہیں لیکن ان کی ملازمت کو کوئی تحفظ حاصل نھیں ھے ملازمین کا سروس سٹرکچر نہ ھونے کی وجہ سے ترقی کے مواقع میسر نہیں ہیں ادارے میں گلگت بلتستان کے مقامی ملازمین کی شرح کا بھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے گلگت بلتستان کے عوام کے پیسوں سے چلنے والی کمپنی میں مقامی ملازمین کے لیے روزگار کے کتنے مواقع دستیاب ہیں؟ اور ان کا سروس سٹرکچر کیسا ہے ؟

گلگت بلتستان اسمبلی کے ممبران کو اس کمپنی کے حوالے سے سنجیدہ فیصلے کرنے کی ضرورت ہے

Leave A Reply

Your email address will not be published.