ملک میں پراپرٹی فائلوں اور پلاٹس سے متعلق فراڈ کے خلاف وفاقی حکومت نے سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں وزیراعظم نے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یہ کمیٹی پراپرٹی فائلوں، پلاٹس، ولاز اور اپارٹمنٹس کی خرید و فروخت کی قانونی حیثیت کا جامع جائزہ لے گی تاکہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں دھوکہ دہی، ٹیکس چوری اور سرمایہ کاروں کے حقوق کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے شفافیت کو فروغ دیا جا سکے۔ سرکاری نوٹی فکیشن کے مطابق اس کمیٹی کی سربراہی وزیر قانون و انصاف کریں گے، جبکہ چیئرمین ایف بی آر، تمام صوبوں کے سینئر ممبرز بورڈ آف ریونیو، نیب کے گریڈ 21 کے نمائندے، چیف کمشنر اسلام آباد اور ‘آباد’ کے نمائندے بھی اس میں شامل ہوں گے، جبکہ ایف بی آر کمیٹی کو سیکریٹریل معاونت فراہم کرے گا۔
این اے 130 لاہور سے نواز شریف کی کامیابی درست قرار، یاسمین راشد کی درخواست مسترد
کمیٹی کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ رئیل اسٹیٹ میں رائج فائل سسٹم کے قانونی اسٹیٹس اور اس کے حکومتی ریونیو پر پڑنے والے اثرات کا تفصیلی تجزیہ کرے۔ اس کے علاوہ فائل ہولڈرز اور خریداروں کے حقوق، ڈویلپرز کی جانب سے مبینہ فراڈ، جعلی یا دہری فائلوں کے اجرا اور ایک ہی جائیداد کی بار بار فروخت جیسے سنگین معاملات کی بھی مکمل جانچ پڑتال کی جائے گی۔ ٹی او آرز کے تحت کمیٹی متعلقہ قوانین میں ضروری ترامیم کی سفارشات بھی مرتب کرے گی تاکہ پراپرٹی کے کاروبار کو ایک واضح قانونی فریم ورک کے تحت لایا جا سکے، جس سے ٹیکسوں کی درست وصولی اور سرمایہ کاروں کو قانونی تحفظ مل سکے۔
یہ کمیٹی ایک بڑے ہاؤسنگ اسکینڈل کے انکشاف کے بعد بنائی گئی ہے جس کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ اسکیموں نے مبینہ طور پر زمین کی موجودگی کے بغیر 90 ہزار سے زائد پلاٹس فروخت کر کے عوام سے سیکڑوں ارب روپے وصول کیے ہیں۔ کمیٹی کو اپنے مینڈیٹ سے جڑے دیگر متعلقہ امور کے جائزے کا بھی اختیار حاصل ہوگا اور اسے ایک ماہ کے اندر اپنی مکمل رپورٹ حکومت کو پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔