گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ گورنر کے عہدے کے لیے 8 سے 10 نام زیر غور ہیں، تاہم یہ عہدہ ان کی ذاتی ملکیت نہیں بلکہ اس پر فیصلہ پارٹی نے کرنا ہے۔
آڈیو لیکس کیس دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اگر پارٹی کسی نئے گورنر کا تقرر کرتی ہے تو سب کو معلوم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت خیبر پختونخوا میں ایسی کوئی صورتحال نہیں جس میں گورنر راج نافذ کرنے کی ضرورت پڑے۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ آئین میں واضح ہے کہ کن حالات میں گورنر راج لگایا جا سکتا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ وفاق اور صوبے کے درمیان تناؤ ختم ہو اور مسائل بات چیت کے ذریعے حل کیے جائیں۔
انہوں نے بتایا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے لیے انہیں، سابق گورنرز اور سابق وزرائے اعلیٰ کو بھی دعوت دی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے تمام سیاسی جماعتوں کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی ہے، جو خوش آئند اقدام ہے۔
گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبے میں امن سب سے اہم ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے حکومت اور اپوزیشن کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر ہمیں مشترکہ کوششوں کے ذریعے خیبر پختونخوا میں استحکام اور ترقی کو یقینی بنانا چاہیے۔