پاکستان میں شمسی توانائی کے استعمال نے نیا سنگ میل عبور کرلیا ہے۔ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ فار ایکویٹ ایبل ڈیولپمنٹ کی رپورٹ کے مطابق موسم گرما کے دوران ملک میں قومی گرڈ سے بجلی کی پیداوار 28 سے 30 گیگا واٹ رہی جبکہ صارفین نے اس کے مقابلے میں 33 گیگا واٹ شمسی توانائی استعمال کی۔
بلوچستان: آسمان پر رنگ برنگ روشنیاں ، ہائیپر میزائل کا تجربہ یا کچھ اور
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں اب تک 50 گیگا واٹ کے سولر پینلز درآمد کیے جا چکے ہیں، جبکہ قومی گرڈ کی مجموعی پیداواری صلاحیت تقریباً 46 گیگا واٹ ہے۔
صوبائی سطح پر پنجاب شمسی توانائی کے استعمال میں سب سے آگے ہے، اس کے بعد سندھ دوسرے، خیبرپختونخوا تیسرے اور بلوچستان چوتھے نمبر پر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق رہائشی شعبہ سب سے زیادہ یعنی 16.66 گیگا واٹ شمسی توانائی استعمال کر رہا ہے، تجارتی شعبے میں 3.73 گیگا واٹ، صنعتی شعبے میں 7.91 گیگا واٹ اور زرعی شعبے میں 5.04 گیگا واٹ توانائی سولر نظام کے ذریعے حاصل کی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ملک میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 77 فیصد صارفین اپنے شمسی نظام پر انحصار کرتے ہیں، جبکہ صرف 23 فیصد صارفین بجلی کے لیے نیشنل گرڈ پر انحصار کر رہے ہیں۔