اسلام آباد میں تعینات ایس پی انڈسٹریل ایریا عدیل اکبر کی مبینہ خودکشی سے قبل ہونے والی گفتگو سے متعلق ان کے ساتھ گاڑی میں موجود پولیس آپریٹر کا بیان سامنے آگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق عدیل اکبر کی موت کے وقت گاڑی میں موجود آپریٹر اور ڈرائیور دونوں زیر حراست ہیں، اور ان سے واقعے کے دوران ہونے والی بات چیت کے بارے میں تفتیش جاری ہے۔ پولیس یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ ایس پی عدیل اکبر نے ہتھیار کیوں مانگا اور انہیں کس مقصد کے لیے دیا گیا۔ اس کے ساتھ ان کے موبائل فون پر آنے والی کالز کی تفصیلات بھی حاصل کی جا رہی ہیں۔
یورپی یونین کے قانون کی خلاف ورزی، انسٹاگرام و فیس بک مشکل میں
آپریٹر کے ابتدائی بیان کے مطابق ایس پی عدیل اکبر اپنی پروموشن سے متعلق اسٹبلشمنٹ ڈویژن جانے کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ راستے میں انہیں 4 بج کر 23 منٹ پر ایک کال موصول ہوئی جس کے بعد انہوں نے ڈرائیور کو دفتر خارجہ جانے کی ہدایت دی۔ وہاں کچھ دستاویزات کی تصدیق کے بعد وہ واپس آگئے۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ تھوڑی دیر بعد عدیل اکبر کو ایک اور کال موصول ہوئی، جس کے فوراً بعد انہوں نے نجی ہوٹل کے قریب آپریٹر سے گن مانگی۔ آپریٹر نے میگزین نکال کر انہیں گن دے دی۔ عدیل اکبر نے گن دیکھتے ہوئے پوچھا کہ “یہ چلتی بھی ہے یا نہیں؟” اور میگزین دوبارہ مانگ لیا۔ آپریٹر نے بتایا کہ اس میں 50 گولیاں موجود ہیں۔
کچھ لمحوں بعد گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھے ایس پی عدیل اکبر نے گن میں میگزین لوڈ کیا اور اچانک فائر کی آواز سنائی دی۔ فائر ان کے ماتھے پر لگا اور سر کے پچھلے حصے سے باہر نکل گیا، جس سے ان کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی۔
آپریٹر کے مطابق فائر کی آواز سنتے ہی انہوں نے کنٹرول روم کو اطلاع دی کہ “ایس پی صاحب سے فائر ہو گیا ہے”، جس کے بعد ڈرائیور نے فوراً گاڑی پمز اسپتال کی طرف دوڑا دی۔