پنشن کوئی خیرات نہیں بلکہ ایک آئینی حق ہے، جسٹس منصور علی شاہ

0

 

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے اپنے ایک حالیہ فیصلے میں قرار دیا ہے کہ پنشن کسی ملازم پر احسان نہیں بلکہ آئینی طور پر تحفظ یافتہ حق ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ پنشن کوئی عنایت، خیرات یا رحم و کرم کا معاملہ نہیں، بلکہ آئین کے آرٹیکل 9 (زندگی اور آزادی کے حق) اور آرٹیکل 14 (انسانی وقار کے تحفظ) کے تحت ایک بنیادی حق ہے۔

یہ ریمارکس جسٹس منصور علی شاہ نے شکیل احمد کیانی کی درخواست کی سماعت کے دوران دیے، جنہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 فروری 2022ء کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست گزار کی اضافی پنشن کے استحقاق سے متعلق درخواست مسترد کر دی تھی۔ سپریم کورٹ نے یہ مقدمہ 17 ستمبر 2025ء کو سنا، اور اس کا تحریری فیصلہ رواں ہفتے جاری کیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ "پنشن زندگی، وقار اور روزی کے حق سے گہرا تعلق رکھتی ہے، کیونکہ بڑھاپے میں اگر گزر بسر کا سہارا نہ ہو تو یہ حقوق بے معنی ہو جاتے ہیں۔”

دستاویز کے مطابق، شکیل احمد کیانی نے 1995ء میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن (OGDC) میں اکاؤنٹس اسسٹنٹ کے طور پر ملازمت شروع کی تھی۔ 2001ء میں OGDC کو آرڈیننس کے تحت OGDCL میں تبدیل کیا گیا، جس کے بعد درخواست گزار کمپنی کے ملازم بن گئے اور جون 2021ء میں سینئر اکاؤنٹنٹ کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ موکل کو ریگولیشن 15(1A) کے تحت اضافی پنشن کا حق حاصل ہے، کیونکہ ان کی ملازمت کی شرائط آرڈیننس 2001 کے تحت محفوظ تھیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا 2001ء کا فنانس ڈویژن میمورنڈم اس قانونی تحفظ کو ختم نہیں کر سکتا۔

تاہم کمپنی نے 20 اگست 2021ء کو ایک میمورنڈم کے ذریعے اضافی پنشن کا دعویٰ مسترد کر دیا، جس کے بعد یہ معاملہ عدالتوں تک پہنچا۔

اپنے فیصلے میں جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ
"پنشن ان سرکاری ملازمین کے لیے سنجیدگی سے لی جانی چاہیے جنہوں نے برسوں وفاداری سے خدمات انجام دی ہیں۔ یہ ان کی محنت، پسینے اور خدمت کا حقیقی معاوضہ ہے۔”

انہوں نے کہا کہ "پنشن سے انکار دراصل کسی فرد کو اس کے جائز تحفظ سے محروم کرنا ہے، جس سے وہ بے بسی اور ذلت کا شکار ہو جاتا ہے۔ لہٰذا پنشن کی ادائیگی میں عزت، احترام اور ہمدردی کا پہلو ہمیشہ برقرار رہنا چاہیے۔”

سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم کالعدم قرار دے دیا اور قرار دیا کہ درخواست گزار آرڈیننس 2001 کی سیکشن 5 اور ریگولیشن 15(1A) کے تحت اضافی پنشن کے حق دار ہیں۔

عدالت نے OGDCL کو ہدایت دی کہ وہ 30 دن کے اندر اضافی پنشن ادا کرے اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو تعمیل رپورٹ جمع کرائے۔
مزید کہا گیا کہ اگر نومبر 2025ء کے پہلے ہفتے تک رپورٹ جمع نہ کرائی گئی، تو مقدمہ دوبارہ عدالتی کارروائی کے لیے مقرر کیا جائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.