وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نوٹس لے لیا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پیش آنے والے واقعے کی فوری انکوائری کا حکم دے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافی برادری پر تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، واقعے میں ملوث اہلکاروں کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ اس سلسلے میں وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔
دوسری جانب وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ حکومت کا اظہار رائے کے حق پر مؤقف بالکل واضح ہے اور پریس کلب میں پیش آنے والا واقعہ کسی اور معاملے سے وابستہ نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے نیشنل پریس کلب کے واقعے پر غیر مشروط معافی مانگی ہے۔ ان کے مطابق مظاہرین گرفتاری سے بچنے کے لیے پریس کلب میں داخل ہوئے اور پولیس اہلکار بھی بغیر اندازہ کیے ان کے پیچھے وہاں پہنچ گئے۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ انکوائری مکمل ہونے کے بعد ذمہ داران کے خلاف سزا و جزا سب کے سامنے ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آزاد کشمیر میں طاقت کا استعمال نہ کرنے کی وجہ سے ہمارے جوان شہید ہوئے، جبکہ بھارتی میڈیا وہاں کی صورتحال پر جشن منا رہا ہے۔ مظاہرین کو اشتعال دلانے کے لیے سیدھی گولیاں چلائی گئیں، اس کے باوجود وزیر اعظم نے ایک کثیر الجماعتی وفد آزاد کشمیر بھیجا۔ طلال چوہدری نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وزیر اعظم آزاد کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے کسی پیکج کا اعلان بھی کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو پولیس تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس اہلکار پریس کلب کے اندر بھی داخل ہوئے اور وہاں موجود صحافیوں کو زد و کوب کرنے کے ساتھ ان کے کیمرے بھی توڑ دیے۔ حتیٰ کہ پولیس کیفے ٹیریا میں گھس گئی جہاں کھانا کھانے میں مصروف صحافیوں کو بھی شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔