ہر پاکستانی لاکھوں روپے کا مقروض ؛ رپورٹ سامنے آگئی

0

 اکانومک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ نے بڑھتے ہوئے قرضوں پر رپورٹ جاری کردی ۔معاشی تھنک ٹینک کا کہناہے کہ پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے، دس سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا، گزشتہ 10 برس میں ہر شہری پر قرضہ تین گنا سے زائد بڑھا ہے۔

اکنانومک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں بوجھ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے، پاکستان کا ہر شہری  3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے ،دس سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا، گزشتہ 10 برس میں ہر شہری پر قرضہ تین گنا سے زائد بڑھا ہے، پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں سالانہ اوسطاً 13 فیصد اضافہ ہو رہا ہے ، ہر چھ سال میں قرضوں کا بوجھ دوگنا ہوجاتا ہے، ای پی بی ڈی نے کہا ہے کہ پاکستان کا قرضہ معیشت کے 70.2 فیصد کے برابر ہوچکا ہے ،پاکستان کا قرضہ ایشیائی ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے ۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ سری لنکا پر قرضوں کا بوجھ جی ڈی پی کے 96.8 فیصد  ،بھارت پر  57.1 فیصد اور بنگلہ دیش پر 36.4 فیصد ہے ،تھنک ٹینک کے مطابق پاکستان ایک خطرناک قرض کے جال میں پھنس چکا ہے۔ بلند شرح سود کے باعث قرضوں پر سود کی ادائیگی معیشت کے 7.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے، 2020 سے روپے کی قدر میں 71 فیصد کمی کے باعث بیرونی قرضے مقامی کرنسی میں 88 فیصد بڑھ گئے ہیں،  پاکستان کا قرضہ اپنے ہی فِسکل ریسپانسبلٹی ایکٹ کی مقررہ 60 فیصد حد سے 10 فیصد زیادہ ہو چکا ہے، قرضوں کی ادائیگی تقریباً معیشت کے آٹھ فیصد تک پہنچ چکی ہے ۔

تھنک ٹینک نے کہا ہے کہ پہلے سے بوجھ تلے دبے عوام پر مزید ٹیکس لگانا کوئی حل نہیں ہے، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور شرح سود کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔  پالیسی ریٹ کو 11 فیصد سے گھٹا کر 9 فیصد کیا جائے ،حکومت کے قرضوں پر سود کی لاگت میں 12 کھرب روپے کی کمی آ سکتی ہے، اس  سے مالی گنجائش بڑھے گی اور کاروبار بھی زیادہ مسابقتی ہوں گے۔ پاکستان کو فوری طور پر مالی نظم و ضبط اپنانا ہوگا حکومت کو قرض لینے کی لاگت کم کرنی ہوگی بصورت دیگر ملک کو مزید سنگین بحران کا سامنا کرنا پڑے گا حکومت کے پاس ترقیاتی اخراجات کے لیے مالی گنجائش نہیں ہے ،بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری یا بحالی منصوبوں کے لیے مالی گنجائش نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.