
فراڈیوں نے فیک کالز اور واٹس ایپ کے ذریعے اراکین سینیٹ کو بھی لوٹ لیا جبکہ سینیٹرز نے فوری ریکوری اور تحقیات کا مطالبہ کیا ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر علی ظفر کی زیر صدارت پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں صحافیوں پر تشدد سمیت مختلف امور زیر غور لائے گئے اور وزارت اطلاعات و نشریات کے حکام اور نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے حکام نے تفصیلی بریفنگ بھی دی۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں حکمران جماعت کے سینیٹر عرفان صدیقی کے نام پر 9 اراکین قومی اسمبلی کو مالی فراڈ کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف کیا گیا۔ سینیٹرعرفان صدیقی نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ میرے نام سے اراکین سے پیسے مانگے جاتے ہیں، 9 اراکین قومی اسمبلی ان کے جھانسے میں آ گئے اور 4 مرتبہ شکایات درج کرا چکا ہوں، ابھی تک کوئی مداوا نہیں کیا گیا، ایسے مقدمات کی تحقیقات میں وقت لگتا ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے سینیٹر عرفان صدیقی سے ہونے والے مالی فراڈ پر این سی سی آئی اے سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
حکام این سی سی آئی اے نے بتایا کہ سوشل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قواعد کی منظوری کابینہ نے دے دی ہے، اتھارٹی میں عملے کی تعیناتی کے لیے اشتہار جلد جاری کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ سینیٹر عرفان صدیقی کے کیس میں 13 لاکھ روپے ریکور کیے گئے ہیں، 4 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، اصل ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں، اسی طرح واٹس ایپ کے ذریعے ہیکنگ کے مقدمات میں 5 ماہ میں ایک کروڑ روپے ریکور کیے گئے ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر وقار مہدی نے سرکاری ٹی وی کے اینکر کے سوشل میڈیا پر سندھی قوم کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ سرکاری ٹیلی ویژن کے اینکر نے سندھی قوم کے خلاف نفرت انگیز وی لاگ کیا ہے، جس پر قائمہ کمیٹی اراکین نے اینکر کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرانے کی سفارش کردی۔
حکام نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی نے قائمہ کمیٹی کو مختلف کیسز پر بریفنگ میں بتایا کہ این سی سی آئی اے نے 10 صحافیوں کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں، این سی سی آئی اے نے 611 مقدمات مالی فراڈ، ہراسمنٹ کے 320 مقدمات درج کئے ہیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ غیر قانونی طور پر سمز حاصل کر کے دہشت گردی کے لیے استعمال کی جارہی ہیں۔اس موقع پر سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ سینیٹ میں ایک تقریر کے بعد میرے خلاف گالم گلوچ کا سلسلہ شروع ہو گیا، مجھے ہراساں کیا گیا، دھمکیاں دی گئیں لیکن مجھ سے کسی نے نہیں پوچھا۔قائمہ کمیٹی میں شہریوں کے خلاف صوبوں میں پیکا ایکٹ کے تحت 372 غیر قانونی مقدمات درج ہونے کا انکشاف ہوا۔ ارکان کمیٹی نے بتایا کہ پیکا ایکٹ میں تازہ ترین ترمیم کے بعد صوبے پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج نہیں کر سکتے ہیں۔
حکام این سی سی آئی اے نے بتایا کہ پیکا ایکٹ 2025 کے بعد صوبوں میں درج ہونے والے مقدمات این سی سی آئی کو بھیجے جائیں گے، جس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی علی ظفر نے کہا کہ یہ تمام مقدمات غیر قانونی ہیں، اب ان کا کیا کریں۔ارکان نے کہا کہ ہمارے سامنے بات آ گئی کہ یہ مقدمات غلط اور غیر قانونی ہیں جس پر قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے صوبوں میں غیر قانونی مقدمات کے اندراج پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں صحافی طیب بلوچ بھی پیش ہوئے جس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے ان سے کہا کہ آپ تحریری طور پر بتائیں آپ کیا چاہتے ہیں، اگر آپ کو مکمل سنیں گے تو دوسرے فریق کو بھی سننا پڑے گا۔
