عمران خان کے بھانجے اور علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز کو 9 مئی کے مقدمے میں انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کردیا گیا، عدالت نے پولیس کی جانب سے ریمانڈ کی درخواست منظور کرتے ہوئے شاہ ریز کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے بھانجے اور علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز عظیم کو 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا۔
شاہ ریز عظیم کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ان کے کیس کی سماعت خصوصی عدالت کے جج منظر علی گل نے کی۔
پولیس نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم کو 9 مئی کے جناح ہاؤس حملہ کیس میں ضمنی بیان میں نامزد کیا گیا، ملزم کو کل گرفتار کیا، جس سے فون اور دیگر چیزیں ابھی ریکور کرنی ہیں۔
ملزم کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے سوال اٹھایا کہ 27 ماہ گزر گئے، پولیس کو اب ان کے ملوث ہونے کا پتہ چلا؟ ضمنی بیان ڈیڑھ ہزار مرتبہ عدالت میں پڑھا گیا کہیں یہ نام نہیں، کل بانی کی ضمانت ہوئی اور شام کو یہ ان کے بھانجوں کو گرفتار کرنے پہنچ گئے، بدنیتی واضح نظر آرہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شاہ ریز عظیم عالمی لیول کے سپورٹس مین ہیں، کئی بار یہ ملک سے باہر گئے واپس آئے، کبھی کسی مقدمہ میں طلب نہیں کیا گیا، 6 سے 13 مئی تک یہ چترال میں تھے، انہیں فی الفور نہ صرف رہا کیا جائے بلکہ ڈسچارج کیا جائے۔
سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے آرڈر دے رکھا ہے کہ اتنی دیر بعد جب آپ ملزمان کو نامزد کرتے ہیں تو اس میں بدنیتی نظر آتی ہے، ان کی والدہ کو آپ پہلے بھی ڈسچارج کرچکے ہیں۔
دوسری طرف پولیس نے شاہ ریز عظیم کا 30 دن کا ریمانڈ طلب کیا ، جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ 30 دن کا ریمانڈ مانگ رہے ہیں جو زیادتی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ضمنی کی فائل آجائے تو دیکھتا ہوں، پولیس نے شاہ ریز کے خلاف جناح ہاؤس کیس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا، ڈی ایس پی لیگل نے بتایا کہ ملزم شاہ ریز جناح ہاؤس کیس کے علاوہ کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں۔
عدالت نے ریکارڈ دیکھنے اور دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا، بعدازاں عدالت نے پولیس کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے شاہ ریز کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

