قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے کثرت رائے سے منظور ہونے والے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2025 کے مندرجات سامنے آگئے۔
سینیٹ اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2025 پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔
ترمیمی بل کے مطابق کسی بھی مشتبہ شخص کو 3 ماہ تک زیر حراست رکھا جا سکے گا جبکہ بل 3 سال کیلیے نافذ عمل ہوگا۔ بل کے تحت سیکشن 11 فور ای کی ذیلی شق ایک میں ترمیم کر دی گئی
بل کے متن کے مطابق مسلح افواج یا سول آرمڈ فورسز کسی بھی شخص کو حفاظتی حراست میں رکھنے کی مجاز ہوں گی، ملکی سلامتی، دفاع اور امن و امان کے خلاف سرگرمیوں کے شبہ میں حراست میں رکھا جا سکے گا، اغواہ برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کسی بھی شخص کو حراست میں رکھا جا سکے گا۔
اس میں مزید کہا گیا کہ ٹھوس شواہد کے بغیر کسی بھی شخص کو زیر حراست میں نہیں لیا جا سکے گا، جرائم میں ملوث شخص کی حراست کی مدت آرٹیکل 10 کے تحت بڑھائی جا سکے گی، زیر حراست شخص کے خلاف تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کرے گی، ٹیم ایس پی رینک کے پولیس، ایجنسیوں، افواج اور دیگر اداروں کے افسران مشتمل ہوگی۔
13 اگست کو اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود قومی اسمبلی نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2025 منظور کیا تھا۔
انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2025 کے تحت مشکوک شخص کو 3 کے بجائے 6 ماہ تک حراست میں رکھا جا سکے گا، قانون کا اطلاق تین سال کیلیے ہوگا اور یہ صرف دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں نافذ العمل ہوگا۔
طلال چوہدری نے انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل 2025 پیش کیا اور کہا کہ ملک میں 13-2012 والی صورتحال ہے روزانہ کی بنیاد پر 2 سے 3 اہلکار اور سویلین شہید ہو رہے ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ قانونی ہتھیار کے بغیر دہشتگردی کے خلاف جنگ نہیں لڑی جا سکتی، دہشتگردی کے خلاف جنگ سے متعلق قوانین کو سخت کرنا ہوگا۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایوان ماورا آئین قانون سازی نہ کرے بنیادی حقوق کے منافی کوئی قانون نہیں بن سکتا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اس قسم کے قوانین کی مخالفت کر چکی ہے کسی مشتبہ کو 3 ماہ حراست میں رکھنے کے بعد مزید 3 ماہ کی توسیع کی جا رہی ہے، عوام کا اعتماد ختم ہوتا جا رہا ہے۔