سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل کے مقدمے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں ڈیفنس فیز 6 میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جہاں پولیس نے عمران آفریدی سمیت 8 ملزمان کو مفرور قرار دیتے ہوئے ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیے۔
پولیس نے ابتدائی اطلاعی رپورٹ (FIR) عدالت میں جمع کرا دی ہے، جس کے مطابق مقدمہ مقتول کے بھائی خواجہ فیصل کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ مقدمے میں قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق خواجہ شمس الاسلام اپنے بیٹے دانیال کے ہمراہ خیابان راحت میں واقع قرآن اکیڈمی میں نمازِ جمعہ اور نمازِ جنازہ میں شرکت کے لیے گئے تھے۔ نماز جنازہ کے بعد مسجد کی سیڑھیوں کے قریب ان پر فائرنگ کی گئی۔
پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملزم عمران آفریدی نے آتشیں اسلحے سے دو گولیاں چلائیں، جن میں سے ایک گولی خواجہ شمس الاسلام اور دوسری ان کے بیٹے دانیال کو لگی۔ واقعے کے بعد ملزم رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گیا۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں نامزد دیگر مفرور ملزمان میں عمران آفریدی، ضرار آفریدی، انعام خان، عثمان آفریدی، تقدیر، بہار گل، خستہ گل اور شہریار شامل ہیں۔ عدالت نے تمام مفرور ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔