کراچی کے ساحل پر مرد اور عورت کی لاشوں کی شناخت: ’دونوں کو سر میں ایک ایک گولی ماری گئی‘

0

پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بوٹ بیسن تھانے کی حدود سے ملنے والی ایک مرد و خاتون کی لاشوں کی شناخت ہو گئی ہے۔ مقتولین کی شناخت پنجاب کے شہر گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ ساجد مسیح اور 25 سالہ ثنا آصف کے طور پر کی گئی ہے۔

 

کراچی پولیس کے مطابق دونوں افراد کے قتل کا مقدمہ درج کر کے پوسٹ مارٹم کر لیا گیا ہے، جبکہ تفصیلی رپورٹ کا انتظار ہے۔ ایس ایس پی ساؤتھ مہزور علی نے بتایا کہ دونوں کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کیا، اور جائے وقوعہ سے 9 ایم ایم اور 30 بور پستول کی گولیوں کے خول برآمد ہوئے جنہیں تجزیے کے لیے لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے۔

 

پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولین کے پاس سے موبائل فون اور نقدی برآمد ہوئی ہے، اور لاشیں تازہ معلوم ہوتی ہیں جنہیں رات کے کسی پہر قتل کیا گیا۔ جائے وقوعہ کے قریب کام کرنے والے مزدوروں نے لاشیں دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی تھی۔

 

بوٹ بیسن تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق مقتولین کی شناخت پولیس کی بائیومیٹرک ایپ کے ذریعے ان کے انگوٹھوں کے نشانات لے کر کی گئی۔ پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید کے مطابق دونوں کو سر میں ایک ایک گولی ماری گئی جو کھوپڑی پار کر گئی، جبکہ ان کے کپڑے خون آلود تھے۔

 

تفتیشی افسر محمد گلزار کا کہنا ہے کہ مقتولین کے اہلِ خانہ سے تاحال کوئی رابطہ نہیں ہو سکا، جس کے باعث لاشوں کو لاوارث قرار دے کر چھیپا سرد خانے میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ چھیپا ویلفیئر ادارے کے ترجمان نے بھی تصدیق کی کہ کسی نے اب تک ان سے رابطہ نہیں کیا۔

 

افسر کے مطابق یہ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ قتل غیرت کے نام پر کیے گئے ہیں، کیونکہ گوجرانوالہ میں ثنا کے اغوا کا مقدمہ پہلے ہی درج تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق، ثنا 15 جولائی کو اپنے چچا کے گھر جانے کے لیے نکلی تھی، جس دوران ساجد اور اس کے دو ساتھیوں نے مبینہ طور پر اسے اغوا کیا۔

 

گوجرانوالہ کے تھانہ تتلے عالی میں درج اغوا کی ایف آئی آر میں ثنا کی عمر 17 سال بتائی گئی ہے، جبکہ کراچی پولیس کی ایف آئی آر میں قومی شناختی کارڈ کے مطابق اس کی عمر 25 سال درج ہے۔

 

تھانہ تتلے عالی کے ایس ایچ او صفدر عطا بھٹی نے صحافی احتشام احمد شامی سے گفتگو میں بتایا کہ مقتولہ کا بھائی اس وقت پولیس کی تحویل میں ہے، تاہم اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے اور وہ اپنی بہن کے اغوا کیس میں مدعی کے طور پر شامل ہے، نہ کہ ملزم۔

 

ایس ایچ او کے مطابق، اگر کراچی پولیس کی تفتیش میں مقتولہ کے بھائی کا کوئی کردار سامنے آیا تو اسے کراچی پولیس کے حوالے کیا جائے گا، بصورت دیگر اُسے رہا کر دیا جائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.