انسداد دہشتگردی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو 9 مئی کے مقدمات میں سزائیں دی جا رہی ہیں، اور جن افراد کو سزائیں سنائی گئی ہیں، وہ سب ان کے ذاتی طور پر شناسا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے یہ تمام رہنما تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، اور مسائل کا حل سیاسی مکالمے کے ذریعے نکالا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی ہمدردیاں ان تمام افراد کے ساتھ ہیں۔ اس وقت پی ٹی آئی کے پاس احتجاج کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا۔
اسد عمر کی عبوری ضمانت پر بھی انسداد دہشتگردی عدالت میں سماعت ہوئی، جو جناح ہاؤس، عسکری ٹاور حملہ اور تھانہ شادمان کو نذر آتش کرنے سے متعلق تین مختلف مقدمات میں درج ہے۔ عدالت نے ان کی عبوری ضمانت میں 19 ستمبر 2025 تک توسیع کر دی۔
اسد عمر اور اعظم سواتی حاضری کے لیے عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ سماعت ایڈمن جج منظر علی گل نے کی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر ملزمان کی عبوری ضمانتوں پر دلائل طلب کر لیے ہیں۔
چند روز قبل انسداد دہشتگردی عدالت نے شیرپاؤ پل جلاؤ گھیراؤ کیس میں پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید اور اعجاز چوہدری کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی تھی، جبکہ شاہ محمود قریشی، حمزہ عظیم اور دیگر پانچ ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا۔
اس سے قبل سرگودھا میں 9 مئی کے میانوالی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کیس کی سماعت بھی انسداد دہشتگردی عدالت میں ہوئی تھی۔ جج محمد نعیم شیخ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر کو 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
