**پشاور:** خیبرپختونخوا سینیٹ انتخابات میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طے پانے والی حکمت عملی بے نقاب ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق انتخابی نتائج کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کے لیے دونوں فریقین کی باہمی رضامندی سے پہلا بیلٹ پیپر خالی باہر نکالا گیا۔

اسمبلی سیکرٹریٹ میں علی امین گنڈا پور اور عباداللہ کی موجودگی میں بیلٹ پیپرز پر نشان لگائے گئے اور پھر وہ بیلٹ پیپرز منتخب ارکان کو دیے گئے تاکہ وہ انہیں بیلٹ باکس میں ڈال سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابی عملے نے بھی ارکان اسمبلی کو پہلے سے نشان زدہ بیلٹ پیپرز فراہم کیے۔
ایک حکومتی رکن کے مطابق اسے جو بیلٹ پیپر دیا گیا، اس پر پہلے سے اپوزیشن امیدوار دلاور خان کے خانے پر مہر لگی ہوئی تھی، جبکہ اپوزیشن رکن کے مطابق دونوں جانب سے پہلے سے ووٹنگ کی ترجیحات طے کی گئی تھیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومتی ارکان کے لیے پہلی چار ترجیحات اپنے امیدوار تھے، جبکہ بقیہ تین میں اپوزیشن امیدواروں کو جگہ دی گئی۔ اسی طرح اپوزیشن ارکان نے بھی تین ترجیحات کے بعد حکومتی امیدواروں کو ووٹ دیے۔ علی امین گنڈا پور نے آخری ووٹر کا بیلٹ اپنے ووٹ کے ساتھ ملا کر کاسٹ کیا۔
### سینیٹ میں جماعتوں کی موجودہ پوزیشن:
سینیٹ انتخابات کے بعد حکمران اتحاد کو ایوانِ بالا میں دو تہائی اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔
* **پیپلز پارٹی** 26 سینیٹرز کے ساتھ سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے۔
* **ن لیگ** کے سینیٹرز کی تعداد 20 ہے۔
* **پی ٹی آئی** کے پاس 22 سینیٹرز ہیں، جن میں 6 آزاد شامل ہیں۔
* **جے یو آئی ف** کے 7، **بی اے پی** کے 4 سینیٹرز ہیں۔
* **ایم کیو ایم** اور **اے این پی** کے 3،3 سینیٹرز ہیں۔
* **ق لیگ، سنی اتحاد کونسل، ایم ڈبلیو ایم** اور **نیشنل پارٹی** کا ایک، ایک سینیٹر ہے۔
* ایوان بالا میں **6 سینیٹرز آزاد** حیثیت رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ ثانیہ نشتر کی چھوڑی گئی نشست پر الیکشن **31 جولائی** کو ہوگا، جس کے بعد سینیٹرز کی کل تعداد **96** ہوجائے گی۔
