خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف امیدواروں کے خلاف حکومت اور اپوزیشن جماعتیں — جن میں جمعیت علمائے اسلام، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر شامل ہیں — ایک صفحے پر آگئی ہیں، اور ان کا راستہ روکنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن نے سینیٹ کے لیے اپنے 11 امیدواروں کی کامیابی یقینی بنانے کے لیے خصوصی پینلز تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومتی چار پینلز کی نگرانی صوبائی وزراء کریں گے، جبکہ تمام حکومتی ارکان کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں جمع کرکے وہاں سے گروپس کی صورت میں وزراء کی زیرنگرانی اسمبلی لایا جائے گا۔
دوسری جانب، اپوزیشن کے تین پینلز کی قیادت اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کریں گے۔ تمام سات پینلز کے ارکان کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ جنرل، خواتین، اور ٹیکنوکریٹ نشستوں کے لیے مخصوص امیدواروں کو ہی ووٹ دیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ پورے انتخابی عمل کی نگرانی کریں گے۔ اس حوالے سے یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ اپوزیشن کو اپنے امیدواروں کی کامیابی کے لیے درکار ووٹ حکومتی بنچوں سے فراہم کیے جائیں گے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ اگر کسی باغی امیدوار کو ووٹ ملے تو اس پر سخت احتساب ہوگا، اور ایسی صورت میں حکومت و اپوزیشن مشترکہ تحقیقات کریں گے تاکہ معاملے کی تہہ تک پہنچا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی قائدین بھی اس موقع پر اسمبلی میں موجود رہیں گے، جبکہ اپوزیشن کی طرف سے بھی اہم رہنماؤں کی شرکت متوقع ہے۔ اپوزیشن ذرائع نے بتایا کہ انہیں حکومت کی یقین دہانیوں اور انتظامات پر مکمل اعتماد ہے، اور امید ظاہر کی کہ تمام 11 امیدوار باآسانی کامیاب ہوں گے۔
یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر انتخابی عمل کے دوران کوئی شکایت سامنے آئے تو فوری طور پر وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کو آگاہ کیا جائے گا تاکہ بروقت کارروائی ممکن ہو۔
