بلوچستان حکومت نے سرکاری ملازمین کو بڑی خوشخبری دیتے ہوئے مالی سال 2025 کے لیے 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس دینے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ فیصلہ تنخواہوں میں حالیہ اضافے کے بعد کیا گیا ہے تاکہ سرکاری ملازمین کو مہنگائی کے اثرات سے کچھ حد تک ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
محکمہ خزانہ بلوچستان کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق یہ الاؤنس تمام مستقل ملازمین کو گریڈ 1 سے 22 تک ان کی بنیادی تنخواہ کے 10 فیصد کے برابر دیا جائے گا۔ یہ الاؤنس یکم جولائی 2025 سے لاگو ہوگا۔
البتہ یہ الاؤنس اُن ملازمین پر لاگو نہیں ہوگا جو بیرون ملک تعینات ہیں یا ڈیپوٹیشن پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ الاؤنس کی رقم بجٹ کے نظرثانی شدہ تخمینوں میں ایڈجسٹ کی جائے گی۔
یہ اقدام مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں اعلان کردہ وسیع تر مالی امدادی پیکیج کا حصہ ہے، جو وفاقی حکومت کے نئے انکم ٹیکس ڈھانچے سے ہم آہنگ ہے۔ نئے ٹیکس نظام کے تحت:
-
سالانہ 6 لاکھ روپے تک آمدن والے مکمل طور پر انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
-
6 لاکھ 1 روپے سے 12 لاکھ روپے تک آمدن رکھنے والوں پر 6 لاکھ سے زائد آمدن پر 1 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔
-
12 لاکھ 1 روپے سے 22 لاکھ روپے تک آمدنی والوں پر 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس کے علاوہ اضافی آمدن پر 11 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔
-
22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے کی آمدن پر 1 لاکھ 16 ہزار روپے فکسڈ اور اضافی رقم پر 23 فیصد ٹیکس لگے گا۔
-
32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے آمدن والوں پر 3 لاکھ 46 ہزار روپے کے علاوہ 30 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔
-
41 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر 6 لاکھ 16 ہزار روپے فکسڈ اور زائد رقم پر 35 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد پبلک سیکٹر کے ملازمین کو ریلیف فراہم کرنا ہے جبکہ ایک ترقی پسند ٹیکس ڈھانچے کے ذریعے محصولات کی پیداوار کو بھی برقرار رکھا جائے گا۔