اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے چین-پاک اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت 13ویں مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور چین میں سرمایہ کاری پر معاملات آگے بڑھ رہے ہیں۔
اسلام آباد میں چین-پاک اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت 13ویں مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) کا اجلاس جاری ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان سرمایہ کاری میں مزید اضافہ ہورہا ہے، چین اور پاکستان کے درمیان سی پیک اہم منصوبہ ہے، چین سے مضبوط تعلقات کو مزید فروغ دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ درپیش چیلنجز کے خاتمے کے لیے پاکستان اورچین کےحکام تفصیلی گفتگوکریں گے، پاکستان اور چین نے سی پیک کے 10سال کامیابی سے مکمل کرلیے، پاکستان معیشت، ماحولیات، توانائی، تعلیم سمیت اہم منصوبوں پرکام کررہا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک منصوبہ بی آر آئی کا فلیگ شپ پروجیکٹ ہے ، چین سے دیرینہ تعلقات کو مزید فروغ دیں گے ، پاکستان اور چین میں سرمایہ کاری پر معاملات آگے بڑھ رہے ہیں، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں مختلف شعبوں پر کام جاری ہے۔
اجلاس میں کراچی تا پشاور ریلوے مین لائن ون ( ایم ایل ون) اپ گریڈیشن منصوبہ،کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ جے سی سی کے اولین ترجیحی ایجنڈے میں شامل ہے۔
سی پیک کے تحت 13 ویں مشترکہ تعاون کمیٹی کا اجلاس ورچوئل ہے، پاکستانی وفد کی قیادت وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کر رہے ہیں جبکہ چینی وفد کی قیادت نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن (این ڈی آر سی) کے چیئرمین کر رہے ہیں۔
جے سی سی کی صدارت وزیر منصوبہ بندی اور چیئرمین این ڈی آر سی مشترکہ طور پر کر رہے ہیں، جے سی سی میں سی پیک کے دوسرے مرحلے کے اہم منصوبوں پر گفتگو ہوگی۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ مشترکہ تعاون کمیٹی میں مواصلات، سیکیورٹی، انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر گفتگو ہوگی، سی پیک کے تحت توانائی و اقتصادی ترقی اور زراعت کے منصوبوں پر بات چیت ہوگی۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں اور انجینئرز کی سیکیورٹی پر بات ہوگی، اور اس حوالے سے کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق معدنیات کاریڈور کا معاہدہ اس جے سی سی میں طے ہونے کا امکان ہے، مشترکہ تعاون کمیٹی میں ایم ایل ون کی بروقت شروعات کے لیے باقاعدہ ٹائم لائن کا تعین کیا جائے گا، معدنیات کے ذیلی ورکنگ گروپس کی جلد از جلد چینی حکام سے ملاقات کروائی جائے گی، اسی میں معدنیاتی راہداری کے منصوبوں کو زیر بحث لایا جائے گا۔