اسلام آباد(نیوزڈیسک)معاشی نمو کو فروغ دینے اور تجارتی آپریشنز کو دھارے میں لانے کی مسلسل کوششوں کے تحت آج فالو اپ اجلاس منعقد ہواجس کی صدارت وفاقی وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ نے کی ۔
وزیراعظم پاکستان کی ہدایت کے مطابق اس سلسلے میں دوسرے اجلاس میں گوادر پورٹ کے ذریعے درآمدات بڑھانے کے اقدامات پر توجہ مرکوز کی گئی اور اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز طلب کی گئیں۔
وزارت بحری امور میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں اہم ترین شراکت داروں کو اکٹھا کیا گیاجن میں وزارت میری ٹائم (KPT، PQA، GPA، KoFHA، PNSC) کامرس، وزارت خزانہ، وزارت قومی غذائی تحفظ، بندرگاہوں اور جہاز رانی، کوئٹہ اور لاہور چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں واراکین اور دیگر اسٹیک ہولڈرز شامل تھے۔ بات چیت کا مرکز بندرگاہ کی آپریشنل صلاحیت کو بہتر بنانے، بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور درآمد اور برآمد کے عمل کو آسان بنانے کے لیے کسٹم کے موثر طریقہ کار کو نافذ کرنے پر مرکوز تھا۔
بحری امور کے وزیر نے کہا کہ ہم وزیراعظم کے وژن کے مطابق گوادر پورٹ کو پاکستان کے تجارتی نیٹ ورک کا ایک اہم مرکز بنانے کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ ہم چیلنجوں سے نمٹ کر اور اسٹریٹجک بہتریوں کو نافذ کرکے، اپنی درآمدی اور برآمدی استعدادبڑھانے کے لیے تیار ہیں، جس کے پورے ملک کے لیے دور رس فوائد ہوں گے۔
اجلاس میں بندرگاہ کی سہولیات کو اپ گریڈ کرنے کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا جن میں اسٹوریج کی گنجائش میں توسیع اور سامان لادنے اور اتارنے کو جدید ترین بناناشامل ہے۔ ان اصلاحات کا مقصد تبدیلی کے اوقات کو کم کرنا اور ہینڈل کیے جانے والے سامان کے حجم میں اضافہ کرنا ہے۔
اجلاس میں کسٹم پروسیسنگ کو مزید موثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اشیا کی تیز تر کلیئرنس کو یقینی بنانے کے لیے جدید ڈیجیٹل ٹریکنگ سسٹمز کو مربوط کرنے اور بیوروکریٹک طریقہ کار کو رواں بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ماہی گیری کے شعبے کو صنعتی درجہ دینے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جس میں معاشی سرگرمیوں اور برآمدات کو بڑھانے میں اس کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا کیونکہ گزشتہ سال کے دوران مچھلی کی برآمد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور یہ سب سے زیادہ برآمدی اشیاء کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔ یہ درجہ اس شعبے کو مختلف مراعات فراہم کرے گا، اس کی ترقی اور معیشت میں شراکت میں اضافہ کرے گا۔
گوادر پورٹ کو مزید مسابقتی اور کاروبار کے لیے پرکشش بنانے کے لیے ٹیکسوں کو معقول بنانے کی تجاویز کے ساتھ سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی کے مسائل کو حل کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ مزید برآں، اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بڑے پیمانے پر میری ٹائم سرگرمیوں کو آسان بنانے اور بین الاقوامی شپنگ کمپنیوں کو گوادر کی طرف راغب کرنے کے لیے ایک جامع گہرے سمندر کی پالیسی پر غور کیا گیا۔ پورٹ کے ارد گرد صنعتی سرگرمیوں کو سپورٹ کرنے کے لیے ویلیو ایڈیشن کی سہولیات کے قیام اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس میں پروسیسنگ زونز اور لاجسٹک سپورٹ شامل ہے تاکہ گوادر کے ذریعے درآمدات اور برآمدات کے معاشی فوائد کو زیادہ سے زیادہ حاصل کیا جا سکے۔
توقع ہے کہ گوادر پورٹ کے استعمال سے علاقائی اور قومی معیشت میں نمایاں مدد ملے گی۔ بندرگاہ کا اسٹریٹجک مقام وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے لیے براہ راست تجارتی راستہ فراہم کرتا ہے، جس سے نقل و حمل کے اخراجات اور ٹرانزٹ اوقات میں کمی آتی ہے۔ گوادر پورٹ کی آپریشنل توسیع سے خطے میں روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے، مقامی ترقی کو فروغ ملے گا اور مقامی آبادی کے معیار زندگی میں اضافہ ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بلیو اکانومی کے اقدامات کا مقصد روزگار کے مواقع پیدا کرنا، غذائی تحفظ کو بڑھانا اور اقتصادی تنوع کو فروغ دینا ہے، اس کے علاوہ پاکستان کو علاقائی بحری معیشت میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر نمایاں مقام دلاناہے، انہوں نے مزید کہا کہ گوادر ایک بڑے تجارتی مرکز میں تبدیل ہو رہا ہے، ااس لیے ضافی کاروبار کے فروغ پانے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی توقع ہے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ایک اور اجلاس بھی بلایا گیا جس میں اسٹیک ہولڈرز اور کاروباری شعبوں کو شامل کرنے کے لیے بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دینے میں ان کی قیمتی رائے شامل کرنےکو یقینی بنایا جائے گا۔ وفاقی سیکرٹری میری ٹائم افیئرز ڈاکٹر ارم خان، وزارت کے تمام منسلک محکموں کے سربراہان، متعلقہ وزارتوں کے نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ہم مستقبل کی طرف دیکھتے ہیں، وزارت بحری امور ہمارے ملک کی بحری صلاحیتوں کو آگے بڑھانے کے لیے وقف ہے۔ آئندہ بجٹ میں، ہمارا مقصد پائیدار ترقی، جدت اور اپنے قیمتی سمندری وسائل کے تحفظ کو ترجیح دینا ہے۔ ہمارا وژن ایک لچکدار اور فروغ پزیر بحری شعبہ تشکیل دینا ہے جو تمام شہریوں کے فائدے کے لیے معاشی خوشحالی اور ماحولیاتی تحفظ میں مدددیتا ہو۔