اسلام آباد (نیوزڈیسک)سعودی عرب کی ایگریکلچر اینڈ اینیمل پروڈکشن انویسٹمنٹ کمپنی (سالک) کے چیف ایگزیکٹوسلیمان الرمیح نے کہا ہے کہ سعودی عرب پاکستان میں متعدد غذائی اجناس میں سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جن میں سب سے اہم "چاول” کی کاشت ہے۔ انہوں نے کہا کہسالک دیگر کمپنیوں کیساتھ مل کر مشترکہ سرمایہ کاری کی اہمیت پرکام کر رہی ہے۔
الرمیح نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے دورہ پاکستان کے موقع پر سعودی زرعی سرمایہ کاری کمپنی میں شرکت کے دوران العربیہ کو بتایا وہ دو طرفہ تعلقات اور اس تقابلی فائدے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ پاکستان کے پاس قدرتی وسائل ہیں اور ہم ان وسائل سے فائدہ اٹھانے کے لیے کئی قسم کی زرعی اجناس بالخصوص چاول کی کاشت میں سرمایہ کاری کریں گے۔
سالک کی جانب سے پاکستان میں حال ہی میں جن سرمایہ کاری کے اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے ان کا تعلق فوڈ سکیورٹی کے لیے تعاون بڑھانے پر مرکوز ہے۔ چونکہ یہ مسئلہ سعودی عرب کے لیے ایک سٹریٹجک ترجیح ہے کیونکہ سعودی عرب زرعی پیداوار میں خود کفالت حاصل کرنے اور خوراک کو محفوظ کرنے کے لیے وژن 2030 کے مطابق کئی اقدامات شروع کیے ہیں۔ اس سے خوراک کی حفاظت کے اشاریوں کو بہتر بنانے،ماحولیاتی تبدیلی اور پانی کے وسائل کی کمی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔
غذائی تحفظ کے حصول کے لیے سعودی اقدامات کی اہمیت 2020 میں پھیلنے والے کرونا بحران، پھر فروری 2022 سے روس اور یوکرین جنگ کے دوران واضح ہو گئی جس میں ان چیلنجوں کے باوجود سعودی مارکیٹ مستحکم رہی۔
سعودی زرعی ترقیاتی فنڈ نے متعدد کمپنیوں کے ساتھ مالیاتی معاہدوں پر دستخط کیے جن کی کل مالیت 926 ملین ریال سے زیادہ ہے، تاکہ غذائی تحفظ کو بڑھانے کے لیے متعدد زرعی مصنوعات کی درآمد کے لیے مالی اعانت فراہم کی جا سکے۔ان میں زرد مکئی، سویابین اور جو کو خاص طور پر ہدف بنایا گیا۔
فنانسنگ کے معاہدوں میں فیڈ انڈسٹری، جانوروں کی افزائش اور ڈیری پراجیکٹس کے شعبے میں متعدد کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ دوسرے پروجیکٹس جیسے کہ زرعی مصنوعات کی مارکیٹنگ کے لیے ایک مرکز، کولڈ اسٹوریج گودام، برائلر اور چکن کے منصوبے شامل ہیں۔
سعودی عرب نے فوڈ سکیورٹی کے لیے پبلک اتھارٹی قائم کرکے غذائی تحفظ، زراعت، پانی، اور ماحولیات سے متعلق بہت سی قومی حکمت عملیوں کی تشکیل نو کے ذریعے اپنے غذائی نظام کو تبدیل کیا، یہاں تک کہ زرعی سرمایہ کاری کی مالی اعانت کا تناسب گذشتہ پانچ برسوں میں تقریبا 1000 فی صد بڑھ گیا۔ زرعی قرضوں کا حجم 2022 میں تقریبا سات بلین ریال تک پہنچ گیا۔