sui northern 1

پنجاب کے بلدیاتی قانون کیخلاف جماعت اسلامی کا مختلف شہروں میں احتجاج

پنجاب کے بلدیاتی قانون کیخلاف جماعت اسلامی کا مختلف شہروں میں احتجاج

0
Social Wallet protection 2

لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کی اپیل پر پنجاب حکومت کے ’’کالے بلدیاتی قانون‘‘ کے خلاف صوبے بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

sui northern 2

لاہور، فیصل آباد، وہاڑی، مظفرگڑھ، چنیوٹ اور بہاولنگر سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں میں جماعت اسلامی کے کارکنوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

لاہور میں مال روڈ پر احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال قوم کے سامنے ہے، گزشتہ 78 سال سے عوام کسمپرسی کا شکار ہیں اور پاکستان میں نہ صرف معاشی بلکہ سیاسی نظام بھی ناکام ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران طبقہ عوام کو ریلیف فراہم نہیں کر رہا اور فارم 47 کے ذریعے لائی گئی حکومت نے اشرافیہ کے چند لوگوں کے قبضے کے تحت نظام چلایا۔

اسلام آباد میں کھلے گٹروں کے خلاف مہم شروع

امیر جماعت اسلامی نے پنجاب کے بلدیاتی ایکٹ کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے تحت یونین کونسل کے سربراہ کا انتخاب بھی عوام کے ووٹ سے نہیں ہوگا اور تمام اختیارات بیوروکریسی اور صوبائی حکومت کے ہاتھ میں دیے گئے ہیں۔ انہوں نے نواز شریف سے سوال کیا کہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے کے باوجود بلدیاتی سطح پر انتخابات کیوں نہیں کرائے گئے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 21 دسمبر کو تمام ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز میں احتجاجی دھرنے دیے جائیں گے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ انگریز کی تیار کردہ بیوروکریسی خود کو عوام کا حاکم سمجھتی ہے اور 2019 کے بلدیاتی انتخابات ن لیگ نے نہیں کروائے۔ انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کے ذریعے بلدیاتی اداروں پر قبضہ کیا گیا جسے قبول نہیں کیا جائے گا اور پنجاب کے کالے بلدیاتی قانون کے خلاف 21 دسمبر کو ڈویژن ہیڈ کوارٹرز میں دھرنے دیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی نے اختیارات اور خزانے پر قبضہ کر رکھا ہے، جبکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی خاندانی بنیادوں پر چلتی ہیں اور بھانجوں بھتیجوں کو ہی ٹکٹیں دی جاتی ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے اسٹیبلشمنٹ کے اثرورسوخ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بعض سیاستدان عوام کو اختیار دینے سے گریزاں ہیں، لیکن عوام کی فلاح اور اختیار کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.