پی ٹی آئی کے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں ارکان نے قیادت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کئی اہم امور پر تحفظات کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق متعدد اراکینِ اسمبلی نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے بائیکاٹ کی مخالفت کی اور اجلاس کے دوران قیادت کو آڑے ہاتھوں لیا۔
اجلاس میں پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کو بااختیار بنانے کا مطالبہ زور پکڑ گیا، جبکہ حکومت سے مذاکرات کے معاملے پر بھی اتفاقِ رائے نہ ہو سکا۔ اراکین کا کہنا تھا کہ مذاکرات صرف بانی تحریک انصاف کی اجازت سے مشروط ہوں گے۔ اجلاس کے دوران کئی رہنما ناراض ہو کر اجلاس چھوڑ کر باہر چلے گئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران اقبال آفریدی اور عامر ڈوگر کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ اقبال آفریدی نے باجوڑ آپریشن پر بات کرنے کی کوشش کی تو عامر ڈوگر نے انہیں روک دیا، جس پر اقبال آفریدی نے سخت زبان استعمال کی۔ دیگر اراکین نے مداخلت کر کے معاملہ ٹھنڈا کیا۔
اجلاس میں بعض ارکان نے رائے دی کہ پارلیمانی پارٹی کو مضبوط بنایا جائے اور اس کے فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ کچھ اراکین کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف جیل میں تھے تو مسلم لیگ ن نے اپنے فیصلے خود کیے تھے، ہمیں بھی یہی طرز اپنانا چاہیے۔
کئی ایم این ایز نے زور دیا کہ قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت ضروری ہے۔ ان کا شکوہ تھا کہ انہوں نے مختلف بلوں پر محنت کی ہے لیکن جب بل پیش کرنے کا وقت آتا ہے تو قیادت بائیکاٹ کا اعلان کر دیتی ہے، جس سے ان کی محنت ضائع ہوتی ہے۔
مزید یہ کہ کچھ ایم این ایز نے قیادت پر سمجھوتہ کرنے کے الزامات بھی لگائے اور سوال اٹھایا کہ 14 اگست کے لیے کیا حکمت عملی بنائی گئی ہے؟ 5 اگست کو احتجاج کی کال دی گئی تھی، تو پھر اڈیالہ جانے کی بات کس نے کی؟ ہمیں غیر ضروری طور پر کنفیوژن کا شکار کیوں کیا جا رہا ہے؟
اجلاس کے دوران اقبال آفریدی اور ساجد مہمند کے درمیان بھی جھگڑا ہوا، جس سے اجلاس کا ماحول مزید کشیدہ ہو گیا۔