پاک ویسٹ انڈیز دوسراT-20 میچ

تحریر محمد صدیق کیانی

0

امریکہ میں جاری T-20 سیریز کے دوسرے ھائی وولٹیج  میچ میں ویسٹ انڈیز نے  پاکستان کو دو وکٹوں سے شکست دیکر سیریز 1-1 سے برابر کردی۔ اس اہم  میچ میں پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے 20 اوورز میں  133 رنز بنائے. جس میں حسن نواز 40 اور کپتان سلیمان علی آغا  38 رنز کے ساتھ نمایاں سکورر رہے۔ شاہین الیون کی طرف سے ایکبار پھر سپن اٹیک کی کارکردگی بہترین  رہی۔ محمد نواز نے 4 اوورز میں 14 رنز دیکر 3  جبکہ صفیان مقیم نے 19 رنز دیکر 1 اور صائم ایوب نے 20 رنز کے عوض 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ اس میچ میں  شاہین آفریدی 4 اوورز میں  31 اور حسن علی نے 48 رنز جبکہ دونوں نے کل 8 اوورز میں 79 رنز دیئے اسکے مقابلے میں  سپنرز کے 12 اوورز صرف 53  رنز بنے۔ کیریبئن کو جیت کے لئے   شاہین آفریدی کی آخری بال پر 3 رنز کی ضرورت تھی جس پر  ھولڈر نے چوکا لگا کر ایک یقینی ھار کو جیت میں بدل دیا۔ شاہین آفریدی اور حسن علی جیسے سینئر باؤلرز ایک  کمزور ٹیم  کے ٹیل اینڈرز کو کنٹرول نہیں کرسکے ۔

ایسے پیسرز کو بار بار سلیکٹ کرنے کی منطق سمجھ سے بالاتر ہے۔ کب تک ایسے کھلاڑیوں کی بری پرفارمنس کی  وجہ سے پاکستان میچ ہارتا رہے گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ  پریمئم فاسٹ باؤلر  شاہین آفریدی، حسن علی اور حارث رؤف کو مختصر فارمیٹ کی کرکٹ کو  خود ہی خیر باد کہ دینا چاہئے کیونکہ نئے باؤلرز سلیمان مرزا، احمد دانیال، عاکف جاوید اور علی رضا ان سے بہت بہتر لائن و لینتھ اور سپیڈ سے باؤلنگ کررہے ہیں۔ ان پھٹیچر کھلاڑیوں کو باصلاحیت نوجوان کرکٹرز پر ترجیح دینا نئی ٹیم کے وننگ کمبی نیشن کو خراب کرنے کے مترادف ہے ۔ اسی طرح رانا فہیم اشرف نے اس اہم میچ میں  نہ تو باؤلنگ کی اور نہ ہی بیٹنگ میں کوئی کارکردگی دکھائی ایسا کھلاڑی جو کسی بھی صورت ٹیم کے مفاد میں نہیں اسے لو باؤنس اور  سپن ٹریک وکٹوں پر کھلانا سراسر غلط ہے۔ یہ کھلاڑی SENA ممالک کی تیز اور سیم وکٹوں پر بال اور بیٹ سے اچھا پرفارم کرسکتا ہے۔  اسکی جگہ اگر  ریگولر سپنر ابرار احمد ٹیم میں ہوتا تو پاکستان یہ میچ آسانی سے جیت سکتا تھا۔ پہلے میچ میں حارث رؤف کی پٹائی ہوئی اور دوسرے میں حسن علی کی اب تیسرے میچ کے لئے انکے پاس متبادل پیسر ہی نہیں۔ اس سیریز میں بنگلہ دیش میں پرفارم کرنے والے لیفٹ آرم پیسر سلیمان مرزا اور آل راؤنڈر  عباس آفریدی کو سلیکٹ کرنا چاہئے تھا لیکن افسوس۔۔۔ ایسا نہیں کیا گیا۔

غلط سلیکشن اور  پرچیاں اس ملک کی کرکٹ کا بیڑہ غرق کررہی ہیں۔ بابر اعظم کی T-20 میں جگہ بنتی ہے اسے ٹیم میں ضرور  ہونا چاہئے۔ سیریز کے آخری میچ میں ویسٹ انڈیز جیتنے کی بھرپور کوشش کرے گا کیونکہ اسوقت کالی آندھی سب سے ہار رہی ہے اور پاکستان  نے اسے کم بیک کرنے کا بھرپور موقع فراہم کیا جسے وہ ہر صورت کیش کرنے اور سیریز جیتنے کی ہرممکن کوشش کرے گی۔ کپتان سلیمان علی آغاکو چاہئے کہ فہیم اشرف کی جگہ مسٹری سپنر ابرار احمد کو آخری میچ میں  چانس دیں باقی ٹیم میں بینچ سٹرینتھ موجود ہی نہیں۔ حسین طلعت اور خوشدل شاہ کو کس کی جگہ کھلائیں ؟ اسلئے کسی کو مزید تبدیل نہیں کرسکتے۔ پاکستان کو بیٹنگ میں ویسٹ انڈیز پر برتری حاصل ہے۔  اگر شاہین الیون نے اچھی بیٹنگ کرتے ہوئے  170 یا 180 رنز کا ٹارگٹ بورڈ پر سجادیا تو یہ سیریز جیتی جاسکتی ہے۔ ابرار احمد کو کھلانے سے تقریبا 14 سے 15 اوورز سپنرز کے ہونگے۔اس طرح کی وکٹوں پر ایک اچھے  سپن اٹیک کے خلاف  ویسٹ انڈین کھل کر نہیں کھیل سکتے جبکہ پیسرز کے خلاف انکی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ ایشیاء کپ کے لئے نئے پیسرز کو  موقع دیں۔  اس مختصر فارمیٹ کی کرکٹ میں تمام ممالک نئے لڑکوں کو آگے لارہے ہیں اور ہم باربار اپنے پرانے آزمائے ہوئے اور ناکام کرکٹرز کو چانس دیکر مسلسل ھار رہے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.