سابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی زاھد اقبال چوھدری نے کہا ھے کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے 30 جولائی کو اپنی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود کو برقرار رکھنے کا انتہائی غیر منصفانہ اور ملکی معیشت کے لئے نقصان دہ فیصلہ کیا ھے جس پر پوری بزنس کمیونٹی میں شدید اضطراب اور غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ھے – زاھد اقبال چوھدری نے کہا اعداد و شمار کے حکومتی ادارے اور ماہرین ایک طرف تو افراطِ زر کے حوالہ سے مثبت اشارے دے رھے ھیں دوسری جانب خود سے بتائی گئی شرح 3.20 فیصد کے مقابلے میں 780 بیسز پوائنٹس کا فرق رکھے ھوئے ھیں جو کسی بھی طرح منصفانہ نہیں ھے –
زاھد اقبال چوھدری نے کہا کہ ملکی صنعتی ، کاروباری ادارے اور برآمد کنندگان حکومت سے سوال کر رھے ھیں کہ بلند شرح سود کے کاروباری سرمائے اور مہنگے پیداواری اخراجات
کے ساتھ وہ کس طرح عالمی منڈیوں میں مسابقت کے قابل ھو سکتے ھیں
زاھد اقبال چوھدری نے کہا ھے کہ پاکستان بھر کے تجارتی ، کاروباری حلقے چیمبرز اور ٹریڈ ایسوسی ایسوسی ایشنز پیٹرن انچیف یونائیٹیڈ بزنس گروپ ایس ایم تنویر اور بزنس کمیونٹی کی ایپکس باڈی ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ کی قیادت میں حکومتی معاشی پالیسیوں کے خلاف متحد ھیں اور مشاورت کے بعد راست اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا جائے گا –
