محسن نقوی: صحافت سے اقدار تک کا سفر

تحریر اصف اقبال

0

پاکستان کے موجودہ سیاسی و سماجی منظرنامے میں اگر کسی شخصیت کا سفر سنجیدگی، تدبر اور ارتقاء کی علامت بن چکا ہے تو وہ محسن نقوی ہیں — ایک ایسا نام جس نے صحافت کے میدان سے آغاز کر کے، اقدار اور حکمرانی کے ایوانوں تک اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

محسن نقوی کی ابتدا ایک محنتی صحافی کے طور پر ہوئی۔ انہوں نے قومی و بین الاقوامی امور پر گہری نظر رکھتے ہوئے خبروں کے ایسے زاویے سامنے لائے جو عام نگاہوں سے اوجھل رہتے تھے۔ ان کی صحافت محض رپورٹنگ تک محدود نہ تھی، بلکہ وہ تحقیق، تجزیے اور توازن کے اصولوں پر مبنی تھی۔ ناظرین اور قارئین کو حقیقت کے قریب تر تصویر دکھانے کا جو ہنر انہوں نے اپنایا، وہی بعد ازاں ان کے عروج کا زینہ بنا۔

بطور میڈیا ہاؤس کے سربراہ، انہوں نے ادارتی آزادی اور ذمہ دارانہ رپورٹنگ کو ترجیح دی۔ جہاں بہت سے مالکان محض کاروباری مفاد کو فوقیت دیتے ہیں، محسن نقوی نے ہمیشہ قومی مفاد اور صحافتی اخلاقیات کو اولیت دی۔ یہی اصول پسندی اُن کے سفر کو صرف میڈیا تک محدود نہ رہنے دیا، بلکہ انہیں ایوانِ اقتدار تک لے گئی۔

نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے ان کی تقرری ایک غیر روایتی مگر جرأت مندانہ فیصلہ تھا۔ ایک صحافی کے طور پر عوامی مسائل کا ادراک اور گورننس کے نظام کی باریکیوں کو سمجھنے کا تجربہ، ان کے لیے ایک مضبوط بنیاد بن گیا۔ انہوں نے اپنی مختصر مگر بھرپور مدتِ نگہبانی میں شفافیت، انتظامی فعالیت اور عوامی مفاد کو ترجیح دی۔ تعلیم، صحت، امن و امان اور بلدیاتی نظام میں بہتری کے لیے جو فوری اقدامات کیے، وہ ان کی پیشہ ورانہ سوجھ بوجھ اور وژن کا عملی ثبوت ہیں۔

محسن نقوی کا سفر ایک فرد کے خوابوں، جدو جہد اور اصولوں کی ایسی داستان ہے جو ہر اس شخص کے لیے مثال بن سکتی ہے جو خدمتِ خلق، دیانت اور مقصد کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ ان کی شخصیت اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ صحافت صرف خبر رسانی نہیں، بلکہ کردار سازی کا عمل بھی ہو سکتی ہے — اور جب یہی کردار اقتدار میں آئے، تو قوموں کی تقدیر بدل سکتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.